ملک میں ٹرین سے متعلق پیش آنے والے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں اس سلسلے میں کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جس میں کوئی بڑا حادثہ ہوتے ہوتے بچا ہے۔
اس درمیان بدھ کو اتر پردیش کے متھرا میں بھی ایک مال گاڑی پٹری سے اتر گئی ہے۔ یہ حادثہ ورندا ون کے پاس پیش آیا۔ واضح ہو کہ مال گاڑی کے پٹری سے اترنے کا ایک ہفتے میں یہ ساتواں معاملہ ہے۔
آگرہ ریلوے ڈویژن کے ڈی آر ایم تیج پرتاپ اگروال نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ اس حادثہ میں 25 ڈبے پٹری سے اتر گئے ہیں۔ حادثے میں ٹرین سپلائی والے کھمبے بھی ٹوٹ گئے ہیں اور ریلوے ٹریک کو ٹھیک کرنے میں 10 سے 12 گھنٹوں کا وقت لگنے کا امکان ہے۔ اس واقعہ کے بعد کئی ٹرینوں کے رُوٹ متاثر ہوئے ہیں۔ جائے وقوع پر ریلوے افسران پہنچے ہوئے ہیں۔ راحت کی بات یہ ہے کہ اس حادثہ میں کسی طرح کے نقصان کی خبر نہیں ہے۔
قابل ذکر ہو کہ آر ٹی آئی کے ذریعہ ریلوے کی طرف سے دی گئی جانکاری کے مطابق 7 جولائی 2021 سے 17 جون 2024 تک ملک میں 131 ٹرین حادثے ہوئے ہیں، ان میں سے 92 ٹرین ڈی ریل کے معاملے ہیں۔ ان حادثوں میں 64 پسنجر ٹرین اور 28 مال گاڑی شامل ہیں، گزشتہ تین برسوں میں ہر مہینے 2 پسنجر ٹرین اور ایک مال گاڑی ڈی ریل ہوئی ہے۔
ٹرین حادثوں میں مسلسل اضافہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس کے تحفظ پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ انسانوں کی زندگی سے جڑا ہے۔ تحفظ کی بات کی جائے تو اب تک صرف 2 فیصد ریل رُوٹ پر ہی کوچ سسٹم انسٹال ہو پایا ہے، جس سے دعویٰ ہوتا ہے کہ ٹرین کو ٹکر سے بچایا جا سکتا ہے۔ یعنی ریلوے نٹ ورک کے 97 فیصد سے زیادہ حصے میں ٹکر روکنے والے سسٹم ابھی تک نہیں لگ سکے ہیں۔
آر ٹی آئی کے ذریعہ ریلوے کی ایک اور حقیقت کا انکشاف ہوا ہے کہ اس میں تحفظ کے لیے ذمہ دار تقریباً 1.5 لاکھ عہدے خالی پڑے ہیں۔ ریلوے میں ٹریک مینٹینر، پوائنٹس مَین، الیکٹرک سگنل مینٹینر اور سگنلنگ سُپر وائزر جیسے عہدے خالی ہیں۔ اگر اسی طرح ادھوری تحفظ کی تیاری سے ٹریک پر دوڑتی ٹرین پٹری سے بے پٹری ہوتی رہے گی تو پھر عام آدمی کی زندگی کا تحفظ کیسے ہو سکے گا؟