لکھنؤ۔(نامہ نگار)بی جے پی کے سینئر لیڈر ڈاکر مرلی منوہر جوشی کے خلاف دیئے گئے بیان کا اثر بی جے پی صدر راج ناتھ کے دورے میں صاف ظاہر ہورہا ہے ۔راج ناتھ نے اس سلسلے میں صفائی دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ونریندرمودی کو الگ نہیں کیا جاسکتا۔ مودی اور بی جے پی ایک ہیں ۔لکھنؤ پارلیمانی حلقے کے دورے کے موقع پر بی جے پی صدر نے کہا کہ بی جے پی بھی صرف ایک ایسی پارٹی ہے جس میں کارکنان ہی بی جے پی ہے اور بی جے پی کارکنان ہے۔یہ بات بی جے پی صدر نے ریاستی دفتر پر صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہی ۔بی جے پی صدر نے کہا جوشی نے بی جے پی کے وزیراعظم کے امیدوار نریندرمودی کے خلاف ایسا کچھ نہیں کہا ہے۔
ان کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے صدر راج ناتھ سنگھ نے کانگریس صدر سونیا گاندھی براہ راست حملہ کرتے ہوئے ان پر وزیراعظم کے منصب کے وقار مجروح کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا مسٹر سنگھ نے کہا کانگریس صدر نے وزیراعظم کے عہدے کے اختیار ات کو درکنار کرتے ہوئے ریموٹ کنٹرول سے یو پی اے حکومت کو چلایا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے وزیراعظم کے عہدہ کاوقار تو مجروح ہوا ہی ہے اس کے علاوہ اس طرح حکومت چلانے سے ملک کی ترقی کی شرح نمو بھی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم منموہن سنگھ کے پاس کتنے اختیارات تھے یہ سب کو معلوم ہے ۔ بی جے پی سربراہ نے کہا کہ ملک کے دس بیش قیمتی سال برباد کرنے کیلئے وہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کو براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ مسٹر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سال ۲۰۰۲ء میں گجرات فسادات کے سلسلے م
یں اس کے وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری باجپئی کے دفتر اور گجرات کے وزیراعلیٰ نریندرمودی کے درمیان ہونے والی خط وکتابت عام کرنے کی کوشش بی جے پی کے ترقی وبہتر حکمرانی کے ایجنڈے سے توجہ ہٹانے کی سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام سب سمجھتے ہیں اور اس کا مناسب جواب دیں گے۔ انہوں نے کانگریس ،بی ایس پی اور سماجوادی پارٹی پر مذہبی بنیاد پر انتخابی صف بندی کرنے کی کوشش کا الزام بھی عائد کیا۔تاہم سماجوادی پارٹی کے لیڈر اعظم خاں کی جانب سے الیکشن کمیشن پر کا نگریس کا ایجنٹ ہونے کے الزامات کویکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ،سماجوادی پارٹی اور بی ایس پی آئینی ادارے کے وقار کو مجروح کررہی ہیں۔ بی جے پی صدر نے کہا کہ اگر اقتدار پر فائز لوگ بھی آئینی اداروںپر اس طرح کے الزامات عائد کریں گے تو ملک کی صورتحال خراب ہوجائے گی۔ اس سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ پوری پارٹی نے متفقہ طور پر مودی کا نام وزیراعظم عہدے کیلئے پیش کیا تھا۔ اس لئے مودی اور بی جے پی کو علیٰحدہ کرکے نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف مودی ہی نہیں پارٹی کا ہی ایک ایک رکن ایک دوسرے کا جز وہے اور ملک کے عوام مودی کو بطوروزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔