نئی دہلی: دہلی کے شاہی عیدگاہ پارک میں رانی لکشمی بائی کا مجسمہ نصب کرنے کے معاملے پر دہلی ہائی کورٹ میں جمعہ کے روز سماعت ہوئی۔ دریں اثنا، عیدگاہ مینجمنٹ کمیٹی کے وکیل نے بتایا کہ مجسمہ پہلے ہی نصب کیا جا چکا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ ایک تین رکنی ٹیم تشکیل دے کر موقع کا معائنہ کریں اور یہ واضح کریں کہ مجسمہ کہاں نصب کیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ میں اس معاملے کی اگلی سماعت 7 اکتوبر 2024 کو ہوگی۔
سماعت کے دوران، دہلی ترقیاتی اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کے وکیل نے ہائی کورٹ میں کہا، ’’کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے، اس لئے مجسمہ کے تین طرف ایک باونڈری وال بنائی گئی ہے۔‘‘ وہیں، ایم سی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا، ’’مجسمہ عیدگاہ کی دیوار سے 200 میٹر کی دوری پر ہے۔ اس کی وجہ سے کسی کے جذبات کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچے گی۔‘‘
دونوں فریقین کے دعوے سننے کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے ایک بار پھر متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ اس جگہ کا معائنہ کریں اور عدالت کو آگاہ کریں کہ مجسمہ کہاں موجود ہے۔
خیال رہے کہ دہلی کے موتیا خان علاقے میں رانی لکشمی بائی کے مجسمے کی تنصیب کا کام شروع ہو گیا تھا لیکن یہاں کے مقامی لوگوں کی جانب سے احتجاج کے باعث کام روک دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، علاقے میں کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس کی بھی تعیناتی کی گئی ہے۔
دہلی کے محکمہ تعمیرات عامہ نے 2016-17 میں ایک منصوبہ تیار کیا تھا، جس کے تحت بندھو گپتا روڈ پر نصب رانی لکشمی بائی کا مجسمہ منتقل ہونا تھا۔ دہلی ترقیاتی اتھارٹی نے شاہی عیدگاہ کے قریب مجسمہ نصب کرنے کے لئے زمین فراہم کی تھی۔ اب عیدگاہ مینجمنٹ کمیٹی نے اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں یہ اپیل کی گئی ہے کہ مجسمہ یہاں نصب نہ کیا جائے۔