ممبئی، 20 اکتوبر (یو این آئی) بالی ووڈ میں شمي کپور ایسے اداکار ہیں جنہوں نے امنگ اور جذبات کو بڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا۔ زندگی کو اپنے کردار میں متحرک کرنے والے شمي کپور کی فلموں پر نظر ڈالنے پر ان پر فلمائے گائے نغموں اور گیت کے بولوں میں مستی کا احساس ہوتاہے۔
’بار بار دیکھو ہزار بار دیکھو‘ اور ’چاہے مجھے کوئی جنگلی كهے‘جیسے گیتوں میں آج بھی ان کی باغیانہ تصویر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے۔
شمي کپور کو ریبل یعنی باغی اداکار کا لقب اس لئے دیا گیا ہے کہ کیونکہ اداسی، مايوسي اور دیوداس نما اداکاری کےروایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے اپنے اداکاری کے لئے ایک نئی راہ پیدا کی۔
21 اکتوبر 1931 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے شمي کپور کے والد پرتھوی راج کپور فلم انڈسٹری کے عظیم اداکار تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے پر شمي کپور کا رجحان بھی اداکاری کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ سال 1953 میں آئی فلم ’جیون جیوتی‘ سے بطور اداکار شمي کپور نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
شمی کپور ان فلموں میں اپنی اداکاراؤں سے جس طرح پیار کرتے تھے اس کے بارے میں رنبیر کپور نے شمی کپور پر بنائی گئی ایک دستاویزی فلم میں کہا تھا: ’میرے والد رشی کپور کہا کرتے تھے کہ اگر آپ رومانس سیکھنا چاہتے ہیں تو شمی کپور سے سیکھیں۔ دراصل جب وہ اپنی اداکاراؤں کے سامنے کھڑے ہوتے تھے تو ان کی آنکھوں سے لگتا تھا کہ وہ ان سے محبت کر رہے ہیں۔‘
اس دستاویزی فلم میں عامر خان نے کہا تھا کہ شمی چچا نے ہم سب کو رومانس کرنا سکھایا ہے۔ شمی کپور کیسے پردے پر رومانس کی تصویر کشی کرتے تھے، جانور فلم کا گیت ‘لال چھڑی میدان کھڑی’ والا دیکھیں، ابتدائی چند لمحوں کے لیے معلوم ہو گا کہ وہ دراصل لال چھڑی سے محبت کا اظہار کر رہے ہیں، تاہم بعد میں پتہ چلتا ہے کہ لال چھڑی کے علاوہ اس ترتیب میں ہیروئن راج شری بھی سرخ لباس میں ہیں۔‘
انڈین فلمی پردے پر یہ شمی کپور ہی تھے، جن کے سامنے ہیروئنز بھی کھلے عام ‘او میرے سونا رے سونا، دے دونگی جان خفا مت ہونا رے’ گانے سے نہیں ہچکچاتی تھیں۔
سال 1953 سے 1957 تک شمی کپور فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ اس دوران انہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ قبول کرتے چلے گئے۔ انہوں نے’ ٹھوکر، لڑکی، کھوج، محبوب، احسان، چور بازار، تانگے والی، سپه سالار ،ہم سب چور ہے اور میم صاحب جیسی کئی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔
شمي کپور جب فلم انڈسٹری میں آئے تو ان کی جسمانی ساخت اور ان کا جھک کر چلنا اور باڈی لینگویج فلم کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں تھی لیکن بعد میں یہی اسٹائل لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
ان کے لیے موسیقاروں نے جذبات سے پر موسیقی ، نوجوانوں کے دلوں کو بے چین کرنے والی دھن بنانی پڑی اور نغمہ نگاروں کو انہیں ذہن میں رکھتے ہوئے گانے لکھنے پڑے۔ ان کے لئے عظیم گلوکار محمد رفیع نے اپنی شاندار آواز سے جو انداز اختیار کیا وہ ان کے لیے بہت مناسب ثابت ہوا۔
سال 1955 میں شمي کپور نے اداکارہ گيتابالي سے شادی کر لی۔ یہ شادی جن حالات میں ہوئی وہ کافی دلچسپ ہے۔ فلم انڈسٹری میں گيتابالي ان سے کافی سینئر تھیں۔ شمي کپور اور گيتابالي جوڑی فلم مس کوکا کولا کے دوران شہ سرخیوں میں آئی تھی۔ اس کے بعد دونوں نے ایک ساتھ کیدار شرما کی فلم ’رنگین راتیں‘ میں بھی کام کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ کیدار شرما کی فلم رنگين راتیں کی شوٹنگ کے دوران فلم اداکارہ مالا سنہا اور گیتا بالی میں شمي کپور کے سلسلے میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ بعد میں کیدار شرما کے سمجھانے پر دوبارہ فلم کی شوٹنگ شروع ہوئی۔
فلم کی شوٹنگ کے بعد شمي کپور اور گيتابالي جب ممبئی لوٹ کر آئے تو دونوں نے فیصلہ کیا کہ لوگ ان کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں۔ چنانچہ دونوں کو شادی کرلینا چاہیے۔ چار اگست 1955 کو شمي کپور نے گيتابالي کو فون کیا اور کہا، میں آپ کو لینے آ رہا ہوں۔ جب شمی كپور گیتا بالی کو لینے ان کے گھر پہنچے تو کافی رات ہو چکی تھی اور بارش بھی ہو رہی تھی۔ دونوں مندر میں گئے۔ اس وقت رات ہو گئی تھی۔ دونوں مندر میں ہی رکے رہے۔ صبح چار بجے جب پجاری مندر میں داخل ہوا تب ان کی شادی ہو ئی۔
شمي کپور کا ستارہ ڈائریکٹر ناصر حسین کی سال 1957 میں آئی فلم ’تم سا نہیں دیکھا‘سے چمکا۔ بہترین نغمہ اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے شمي کپور کو اسٹار کے طور پر ان کی شناخت قائم کی۔
آج بھی اس فلم کے سدا بہار نغمات ناظرین اور سامعین کوسحر میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ساٹھ کے عشروں میں شمي کپور شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ جب کبھی فلم سازوں کو کسی نئی اداکارہ کوفلم انڈسٹری میں موقع دینا مقصود ہوتا تھا تو انہیں شمي کپور کے ساتھ فلم میں لیتے تھے۔ ان اداکاراؤں میں سائرہ بانو( جنگلي)، آشا پاریکھ’ دل دے کر دیکھو‘ اور شرمیلا ٹیگور (کشمیر کی کلی) شامل ہیں۔
انہوں نے پانچ دہائیوں پر مشتمل فلمی کیریئر میں تقریبا 200 فلموں میں کام کیا۔ ان کی کچھ قابل ذکر فلمیں رنگین راتیں، تم سا نہیں دیکھا، مجرم، اجالا،دل دے کر دیکھو،جنگلی. پروفیسر، چائنا ٹاؤن، بلف ماسٹر، كشمير کی كلی ،راجكمار، جانور، تیسری منزل،این ایوننگ ان پیرس ،برهمچاري، تم سے اچھا کون ہے اور پرنس ہیں۔