لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ غازی پور کی اسماعیل گنج عیش باغ شاخ سے گیارہ لاکھ ستر ہزار روپئے نکالنے کے بعد آفس جا رہے ایک سیکورٹی کمپنی کے خازن اور چپراسی سے موٹر سائیکل سوار دو بدمعاش کلیواکے قریب روپئے سے بھرا ہوا بیگ لوٹ کرفرار ہو گئے۔واردات کی اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی کمپنی کے برانچ منیجر دھرم راج سنگھ بھی موقع پر پہنچ گئے۔ انہوںنے بتایا کہ ان کی ایک کمپنی کی شاخ کانپور کے یشور نگر میں ہے۔ وہاں للت پور واقع پاور پلانٹ پر کمپنی کے ۳۰۰ گارڈ تعینات ہیں۔واضح رہے کہ کانپور ش
اخ کے خازن ادے ویر سنگھ للت پورمیں تعینات گارڈوں کی تنخواہ لینے کیلئے یہاں آئے ہوئے تھے۔ ان کے ساتھ بینک کا خازن پنکج اور چپراسی مکیش تھے۔ لوٹ کی اس واردات کے چشم دید گواہ چپراسی مکیش سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ موٹر سائیکل سوار ایک بدمعاش نے چہرے پر گمچھا باندھا ہوا تھا جبکہ دوسرے بدمعاش کا چہرا کھلاہوا تھا۔ پولیس مکیش سے بدمعاشوں کے حلیے کے بارے میں مزید پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
پولیس کا خیال ہے کہ مکیش کی مدد سے بدمعاش کا اسکیچ تیار کرایا جائے۔ لوٹ کے اس معاملہ میں پولیس کا خیال ہے کہ خازن اور چپراسی کی سرگرمیوں کے بارے میں بدمعاشوں کو خبر دی گئی تھی۔ یہ مخبری یا تو ان کے دفتر کے کسی شخص نے کی تھی پھر بدمعاش اس بینک میں موجود تھے جہاں سے خازن نے رقم نکالی تھی۔پولیس کی ٹیم بینک میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کو دیکھ رہی ہے۔ دوسری جانب کمپنی میں کام کرنے والے تمام ملازم سے پوچھ گچھ کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ جائے موقع کے آس پاس کے گھروں اور دفاتر میں پولیس سی سی ٹی وی کیمروں کو تلاش کر رہی ہے۔ واردات کے وقت خازن پنکج مشرا کے ساتھ موجود چپراسی مکیش کی حرکات کو بھی پولیس مشتبہ سمجھ کر تفتیش کررہی ہے۔ ابھی تک کی تفتیش میں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ مکیش ایک بدمعاش کو پکڑے ہوئے تھا۔ سوال یہ ہے کہ مکیش جب بدمعاش کوپکڑے ہوئے تھا تو بدمعاشوں نے اسے چھوڑ کر خازن کو گولی کیوں ماری جبکہ مکیش نے گرفت میں آئے ہوئے بدمعاش کو کیوں چھوڑا۔ کمپنی کے افسران نے خازن اور چپراسی پر شک تو ظاہر نہیں کیا لیکن اس سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ پولیس مکیش کے بارے میں تمام معلومات کینٹ پولیس کی مدد سے حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔