ممبئی : ہندی فلموں میں جب کبھی قوالی کا ذکر ہوتا ہے تو موسیقار روشن کا نام سرفہرست لیا جاتا ہے۔ روشن نے فلموں میں ہر طرح کے نغموں میں موسیقی کا جادو جگایا ہے۔ قواليوں کو موسیقی آموز بنانے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔
سنہ 1960 کی سپر ہٹ فلم ’برسات کی رات‘میں ویسے تو سبھی نغمے پسند کئے گئے لیکن روشن کی موسیقی اور منا ڈے اور آشا بھوسلے کی آواز میں ساحر لدھیانوی کی لکھی قوالی’نہ تو كارواں کی تلاش ‘ اور محمد رفیع کی آواز میں’ یہ عشق عشق ہے ‘ آج بھی ناظرین کے دلوں میں اپنا عکس چھوڑے ہوئے ہے۔
سنہ 1963 میں آئی فلم ’دل ہی تو ہے‘ میں آشا بھونسلے اور منا ڈے کی آواز میں روشن کی موسیقی بند قوالی ’نگاہیں ملانے کو جی چاہتا ہے‘ آج جب بھی فضاوں میں گونجتی ہے تو اسے سن کر ناظرین مسحور ہو جاتے ہیں۔
14 جولائی 1917 کو پاکستان کے گونجراوالا شہر میں ایک ٹھیکے دار کے گھر میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام روشن لال ناگرتھ تھا۔ روشن کی دلچسپی بچپن سے ہی اپنے والد کے کاروبار میں نہ ہوکر موسیقی میں تھی۔اس دلچسپی کی وجہ سے وہ اکثر فلمیں دیکھنے جایا کرتے تھے۔ اسی دوران انہوں نے ایک فلم ’پران بھگت‘ دیكھی۔ فلم ‘پران بھگت’ میں سہگل کی آواز میں ایک بھجن روشن کو کافی پسند آیا تھا۔ اس بھجن سے وہ اتنا زیادہ متاثر ہوئے کہ انہوں نے یہ فلم کئی دفعہ دیکھی۔ 11 سال کی عمر تک موسیقی کی طرف مکمل طور پر ان کا رجحان ہوگیا اور وہ استاد منوہر بروے سے موسیقی کی تعلیم لینے لگے۔
روشن نے 1940 میں بطور موسیقار اپنے کیریئر کا آغاز آکاشوانی سینٹر دہلی میں کیا تھا۔ بعدازاں انہوں نے آکاشوانی سے نشر ہونے والے متعدد پروگراموں میں ہاؤس کمپوزر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ 1949 میں فلمی موسیقار بننے کے خواب سجائے روشن دہلی سے ممبئی آگئے۔
ممبئی میں ایک برس تک جدوجہد کرنے کے بعد روشن کی ملاقات کیدار ناتھ شرما سے ہوئی جو اُس دور کے نامور فلمساز، ہدایتکار، اسکرین رائٹر اور فلمی نغمہ نگار تھے۔ انہوں نے اپنی فلم ’نیکی اور بدی‘ (1949) کی موسیقی کے لئے روشن کو منتخب کیا۔ بھلے ہی یہ فلم ناکام رہی لیکن بطور موسیقار انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ضرور کر دیا تھا۔
سنہ 1950 میں ایک مرتبہ پھر شرما صاحب نے فلم ’بانورے نین‘ میں روشن کو ہی موسیقار رکھا ۔اس فلم میں مکیش کی آواز میں کیدار ناتھ کا لکھا یہ گیت ’تیری دنیا میں دل لگتا نہیں‘ کی کامیابی کے بعد روشن فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہے اور یہ نغمہ آج بھی اپنی مقبولیت قائم رکھے ہوئے ہے۔
پچاس کی دہائی میں روشن نے محمد رفیع، مکیش اور طلعت محمود کے لئے بے مثال طرزیں بنائیں۔ جیسے فلم ‘ملہار’ میں ‘دل تجھے دیا تھا رکھنے کو، تارہ ٹوٹے دنیا دیکھے، فلم ‘انہونی ‘ میں طلعت محمود کی آواز میں علی سردار جعفری کا گیت ‘میں دل ہوں اک ارمان بھرا، کافی مقبول ہوئے۔
روشن کی جوڑی ساحر لدھیانوی کے ساتھ خوب جمی۔ ان کی جوڑی نے اپنے نغموں اور موسیقی سے سامعین کو مسحور کردیا۔ ان گانوں میں ‘نہ تو کارواں کی تلاش ہے، زندگی بھر نہیں بھولےگی وہ برسات کی رات، لاگا چنری میں داغ، جو بات تجھ میں ہے، جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا، دنیا کرے سوال تو ہم کیا جواب دیں’ جیسے گانے شامل ہیں ۔
روشن کو 1963 میں فلم تاج محل کے لئے بہترین موسیقار کا فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ہندی سنیما کو اپنے بے مثال موسیقی سے شرابور کرنے والے عظیم موسیقار 16 نومبر 1967 کو اس دنیا کو ہمیشہ کے لئے الوداع کہہ گئے۔