الیکشن کمیشن کے ذریعہ واضح طور پر منع کرنے کے باوجود اتر پردیش کے کانپور ضلع میں پولیس کے ذریعہ رائے دہندگان کے شناختی کارڈ کی جانچ کی جا رہی ہے۔
ویب پورٹل ’لائیو ہندوستان‘ نے ذرائع کے حوالہ سے رپورٹ کیا کہ پولیس مسلم خاتون ووٹروں کا حجاب اور برقعہ ہٹوا کر ان کے ووٹر آئی ڈی کارڈ کی جانچ اور ان کے فوٹو کا ملان بھی کر رہی ہے۔ سیسا مؤ چوراہا پر ووٹروں کے شناختی کارڈ کی جانچ اور حجاب ہٹوانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں پر 9 بجے تک 5 اعشاریہ 73 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔
دراصل ضمنی انتخابات کی ووٹنگ سے قبل منگل کو یوپی کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) نودیپ رِنوا نے ہدایت جاری کی تھی کہ پولنگ مرکز پر پولنگ افسر ہی ووٹر کے شناختی کارڈ چیک کریں گے۔ پولیس اہلکار ووٹر شناختی کارڈ نہیں دیکھیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ریاستی صدر شیام لال پال نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر انتخابی ضابطوں کے تحت پولیس کو ووٹروں کا شناختی کارڈ جانچنے اور حجاب، برقعہ یا نقاب اتروا کر مسلم خواتین کی پہچان کرنے سے روکنے کے لیے واضح ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
ایس پی کا کہنا ہے کہ پولیس اس طرح کی جانچ سے مسلم ووٹروں کے درمیان سختی کا خوف پھیلاتی ہے، جس سے کافی مسلم خاتون بغیر ووٹ کیے ہی لوٹ جاتی ہیں۔
سماج وادی پارٹی نے مسلم علاقوں میں سست اور کم ووٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کہا تھا کہ وہ صاف صاف حکم دے کہ پولیس ووٹر کے شناختی کارڈ کی جانچ نہیں کرے گی اور خواتین کی پہچان کے لیے برقعہ، حجاب یا نقاب نہیں ہٹوائے گی۔
انتخابی ضابطوں کے تحت ووٹر کے شناختی کارڈ کی جانچ کرنا الیکشن افسر کا کام ہے اور ایس پی نے اس ضابطہ کو سختی سے نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن الیکشن کمیشن کی واضح ہدایت کے بعد بھی سیسا مؤ چوراہا پر پولیس اہلکار برقعہ ہٹوا رہے ہیں اور ووٹروں کا شناختی کارڈ بھی دیکھ رہے ہیں۔