اوپن اے آئی پر سوال کھڑے کرنے والے ہند نژاد امریکی اے آئی ریسرچر سُچیر بالاجی کی مشتبہ حالت میں موت ہو گئی ہے۔ سین فرانسسکو کے بُچانن اسٹریٹ واقع فلیٹ میں 26 سال کے سُچیر کی لاش پائی گئی۔
سُچیر بالاجی 4 سال تک اوپن اے آئی کے ساتھ جڑے تھے۔ اس کے علاوہ وہ چَیٹ جی پی ٹی کے ڈیولپمنٹ کے لیے بھی کام کر چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے اوپن اے آئی پر بڑے الزامات لگائے تھے۔
جانچ افسروں نے بتایا کہ سُچیر کو دوپہر قریب 1 بجے مردہ حالت میں پایا گیا۔ میڈیکل اکزامینر نے موت کی وجہ کے بارے میں ابھی کچھ نہیں بتایا ہے۔ پولیس نے صرف اتنا اشارہ دیا ہے کہ یہ قتل نہیں ہے بلکہ خودکشی کا معاملہ نظر آ رہا ہے۔
سُچیر کی موت سے ہر کوئی حیران ہے۔ دنیا کے امیر ترین کاروباری ایلن مسک نے بھی سچیر کی موت پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں ان کی تصویر ساجھا کرتے ہوئے غم کا اظہار کیا ہے۔ ویسے اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین کے ساتھ مسک کا بھی لمبے وقت سے تنازعہ چلا آ رہا ہے۔
واضح ہو کہ کچھ دنوں قبل سُچیر نے کہا تھا کہ چَیٹ جی پی ٹی کے لیے بغیر اجازت کے ہی پروگرامروں اور صحافیوں، فن کاروں کے کاپی رائٹ میٹیریل کا دھڑلے سے استعمال کیا گیا۔ اس سے ان کے کاروبار پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
سُچیر کے اس بیان کے بعد اوپن اے آئی پر بڑے سوال کھڑے ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ قانونی طور پر بھی اوپن اے آئی مشکل میں آ گیا۔
23 اکتوبر کو نیو یارک ٹائمز کے انٹرویو میں سُچیر نے کہا تھا کہ اوپن اے آئے انٹرپرینیور اور کاروباریوں کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہی لگتا تھا کہ مجھے فوراً یہ کمپنی چھوڑ دینی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس انٹرویو کے لیے نیویارک ٹائمز ان کے پاس نہیں آیا بلکہ اتنا ضروری خلاصہ کرنے کے لیے انہوں نے خود میڈیا کو بلایا تھا۔