شام سے بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ سے متنازع گولان پہاڑیوں پر یہودی آباکاری میں توسیع کی منظوری لے لی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے شام کی صورت حال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے فوجی اڈوں اور تنصیبات پر 800 سے زائد بار بمباری کرکے اسے تباہ کردیا۔
جس کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے شام کی گولان پہاڑیوں میں یہودی آباکاری میں اضافے کا منصوبہ تیار کرلیا اور اس کی منظوری بھی لے لی۔
اس منصوبے سی گولان کی پہاڑیوں میں یہودی آباکاروں کی تعداد دگنی ہوجائے گی. جس کے لیے 11 ملین ڈالرز کی رقم مختص کی گئی ہے۔
اس وقت گولان کی پہاڑیوں پر 50 ہزار سے زائد یہودی اور دروز آباد ہیں۔ یہ علاقہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں شام سے حاصل کیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی بنائے گئے جنگ اور ہتھیار سے پاک علاقے بفرزون میں داخل ہوکر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے اس جارحانہ اقدام کی سعودی عرب اور ایران نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اسرائیل کو باز رکھنے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔