اتر پردیش میں بڑے پلاٹ خریدنے والے کئی رہنما اور افسر جانچ کے دائرے میں آ گئے ہیں۔ انکم ٹیکس کے بے نامی پراپرٹی سیل نے یہ جانچ شروع کر دی ہے۔ اس معاملے میں 8 آئی اے ایس، 13 آئی پی ایس، 7 رہنما اور ایک سابق آئی اے ایس افسر کے نام شامل ہیں۔ انکم ٹیکس کے رڈار پر آ چکے ان سبھی کے بینک کھاتوں کے ٹرانزیکشن کی جانچ کی جا رہی ہے۔
بے نامی پراپرٹی سیل نے اس سے پہلے لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ایل ڈی اے) سے ایسے لوگوں کی تفصیل مانگی تھی۔ ایل ڈی اے نے جواب میں 242 لوگوں کی فہرست بھیجی ہے۔ انکم ٹیکس کے ذرائع کے مطابق فہرست میں تفصیل تو 16 سال کی ہے لیکن فی الحال جانچ گزشتہ 6 سال میں خریداری کرنے والوں کی شروع ہوئی ہے۔
اس فہرست میں 1000 مربع میٹر سے بڑے پلاٹ خریدنے والوں کے نام ہیں۔ ٹاپ پر ان کو رکھا گیا ہے جنہوں نے بڑی پراپرٹی خریدی ہے، یہ پراپرٹی کسی پاش علاقے میں ہے جہاں ان کی قیمت کافی زیادہ ہے۔ صرف فہرست میں شامل لوگ ہی نہیں بلکہ ان کے رشتہ داروں، قریبیوں کے بینک ٹرانزیکشن بھی انکم ٹیکس محکمہ کے بے نامی پراپرٹی سیل کے افسروں کی نظر میں ہیں۔
اس معاملے میں سینئر افسروں کی قیادت میں نوجوان افسروں کی ایک ٹیم بنائی گئی ہے۔ اطلاع کے مطابق کچھ دیگر محکموں سے بھی انپٹ مانگے گئے ہیں۔ حالانکہ یہ کون سی جانکاریاں ہیں اس کا پتہ ابھی تک نہیں لگ پایا ہے۔ ساتھ ہی احتیاط برتتے ہوئے جانچ کی مستقل رپورٹ ہیڈ کوارٹر کے اعلیٰ افسروں سے ساجھا کی جا رہی ہے۔ اگر رپورٹ صحیح ہوئی تو افسروں اور رہنماؤں پر کارروائی ہونی طے ہے۔
جب سے یہ خبر سامنے آئی ہے رہنماؤں سے لے کر افسروں میں ہنگامہ مچا ہوا ہے کیونکہ گزشتہ پانچ سے چھ سال کے درمیان بڑے پیمانے پر افسروں اور رہنماؤں نے زمین خریدی ہے جس کی قیمت کروڑوں میں ہے۔