مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک بھکاری کو بھیک دینے کا معاملہ پولیس اسٹیشن پہنچ گیا ہے۔ پولیس نے ایک نامعلوم شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے جس نے بھکاری کو بھیک دینے کا ’جرم‘ کیا ہے۔
دراصل اندور انتظامیہ لگاتار شہر کو بھکاریوں سے پاک بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اسی کے تحت انتظامیہ نے ایک حکم بھی کیا تھا جس مین بھیک دینے اور لینے والوں کے خلاف کارروائی کی بات کہی گئی تھی۔ یعنی پورے اندور میں کوئی بھی شخص کسی بھکاری کو بھیک دیتا ہے تو اس کے خلاف پولیس کارروائی کرے گی۔
تازہ معاملے میں بھیک دینے والے شخص کا نام پتہ نہیں چل سکا ہے، اس لیے پولیس نے نامعلوم شخص کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ پولیس نے 2 ایف آئی آر درج کی ہے۔
پہلی ایف آئی آر بھیک دینے والے خلاف، اور دوسری بھکاری کے خلاف۔ پولیس نے یہ کارروائی ’انسداد بھیک دستہ‘ کے افسر کی شکایت پر درج کی ہے۔ پولیس نے بی این ایس (بھارتیہ نیائے سنہیتا) کی دفعہ 223 کے تحت یہ معاملہ درج کیا ہے جو کسی سرکاری حکم پر عمل نہیں کرنے کے لیے ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی مرکزی وزارت نے ملک کے 10 شہروں کو ’بھکاریوں سے پاک‘ بنانے کے لیے پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ ان 10 شہروں میں اندور بھی شامل ہے۔
اندور انتظامیہ شہر کو بھکاریوں سے پاک بنانے کے لیے مستقل سرگرم ہے۔ دسمبر ماہ سے انتظامیہ اس سلسلے میں بیداری مہم چلا رہی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے دسمبر 2024 میں ایک حکم جاری کیا تھا جس میں بھیک دینے پر پابندی اور اس حکم پر عمل نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی بات کہی گئی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ اندور میں بھیک دینے والوں کو دفعہ 223 کے تحت ایک سال کی سزا اور 2500 روپے تک کا جرمانہ، یا پھر دونوں کا التزام ہے۔ تازہ معاملہ کے تعلق سے پولیس کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے 2 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔‘‘
توجہ طلب بات یہ ہے کہ بھیک دینے اور لینے کے خلاف قانونی کارروائی والا حکم یکم جنوری 2025 سے پورے اندور میں نافذ ہو چکا ہے۔
گزشتہ ماہ اندور کے ضلع مجسٹریٹ آشیش سنگھ نے لوگوں سے بھیک نہ دینے کی اپیل بھی کی تھی۔ ضلع مجسٹریٹ نے یہ جانکاری بھی دی ہے کہ حال ہی میں بھیک مانگنے والے ایک گروہ کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں بھیک مانگنے والے کئی لوگوں کی بازآبادکاری بھی ہوئی ہے۔