چین کا ایک چڑیا گھر ان دنوں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر صارفین کے درمیان موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ دراصل چین کے سیچوان علاقہ میں موجود یہ چڑیا گھر باگھ کا پیشاب فروخت کر رہا ہے۔
باگھ کے پیشاب کے حوالے سے ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ گٹھیا سمیت دیگر کئی امراض کے علاج کے لیے کافی مفید ہے۔ علاوہ ازیں یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اگر باگھ کے پیشاب کو وہائٹ وائن میں ملا کر پیا جائے تو یہ اور زیادہ کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ کمال کی بات یہ ہے کہ لوگ باگھ کے پیشاب کی ایک بوتل کے لیے 600 روپے تک خرچ کرنے کو تیار ہیں۔
سیچوان علاقہ کے یان بفینگسیا وائلڈ لائف چڑیا گھر کا دعویٰ ہے کہ وہائٹ وائن میں باگھ کا پیشاب ملا کر پینے سے صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ ساؤتھ مارننگ چائنا پوسٹ کے مطابق یہ معاملہ تب سامنے آیا جب چڑیا گھر سے واپس آئے ایک شخص نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس کی جانکاری دی۔ اس شخص کے مطابق یہاں سائبیریائی باگھوں کا پیشاب یہ بول کر لوگوں کو فروخت کیا جا رہا ہے کہ اس کے کئی فائدے ہیں۔
باگھ کے پیشاب کی 250 ایم ایل بوتل کی قیمت 50 یوآن (تقریباً 600 ہندوستانی روپے) ہے۔ رپورٹ کے مطابق بوتل پر واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ اس سے گٹھیا، موچ اور پٹھوں کے درد میں آرام ملتا ہے۔
ساتھ ہی طریقۂ استعمال کے بارے میں لکھا ہے کہ پیشاب کو وہائٹ وائن میں ادرک کے ٹکڑے کے ساتھ ملا کر پیئیں، اس کے بعد اسے متاثرہ جگہوں پر لگائیں۔
بوتل پر باگھ کے پیشاب کے فوائد اور طریقۂ استعمال کے ساتھ ساتھ اس کے نقصان کے بارے میں بھی جانکاری دی گئی ہے۔ لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہیں کسی طرح کی الرجی ہے تو اس کا استعمال بالکل نہ کریں۔ حالانکہ ماہرین نے سبھی دعووں کو گمراہ کُن قرار دیا ہے۔
چین کے ایک فارماسسٹ نے اس حوالے سے کہا کہ یہ معاملہ نہ صرف باگھ کے تحفظ کو نقصان پہنچانے کا ہے بلکہ اس سے روایتی چینی ادویات کی بھی بدنامی ہو رہی ہے۔ فارماسسٹ نے آگے کہا کہ باگھ کے پیشاب کو علاج کے طور پر استعمال ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ لیکن چڑیا گھر کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس اس بزنس کا لائسنس ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اب یہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے اور نیٹیزینز اس مضحکہ خیز دعوے پر جم کر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے والد کے لیے باگھ کا پیشاب خریدا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس پر ایک دیگر صارف نے کمنٹ کیا کہ سوچ کر ہی گِھن آ رہی ہے۔