نئی دہلی: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے ہفتہ، یکم فروری 2025 کو پارلیمنٹ میں مالی سال 2025-26 کا عام بجٹ پیش کیا، جو ان کا مسلسل آٹھواں بجٹ تھا۔ اس بجٹ پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
جہاں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں نے بجٹ کی تعریف کرتے ہوئے اسے عوامی فلاحی قرار دیا، وہیں اپوزیشن جماعتوں نے اسے انتخابی فائدے کے لیے تیار کیا گیا بجٹ قرار دیا۔
کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے بجٹ پر طنز کرتے ہوئے کہا، “وزیر خزانہ نے چار انجنوں کا ذکر کیا- زراعت، ایم ایس ایم ای، سرمایہ کاری اور برآمدات۔
اتنے سارے انجن لگا دیے کہ بجٹ پوری طرح پٹری سے اتر گیا!‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں بہار کو خصوصی فوائد دیے گئے ہیں کیونکہ وہاں سال کے آخر میں انتخابات ہونے والے ہیں لیکن این ڈی اے کے دوسرے ستون، آندھرا پردیش کو نظرانداز کر دیا گیا۔
بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ’’یہ بجٹ بھی بی جے پی کی پچھلی حکومتوں اور کانگریس کی طرح سیاسی مفاد کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے، جبکہ عوامی مفادات کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو عوام کی مشکلات کم ہوتیں۔‘‘
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’یہ بجٹ نہیں بلکہ عوام کو الجھانے کا ایک نیا ہتھکنڈہ ہے۔ حکومت مہاکمبھ میں ہلاک ہونے والوں کے اعداد و شمار تک دینے کو تیار نہیں، تو ہم ان کے اعداد و شمار پر کیسے یقین کریں؟‘‘
کانگریس رہنما منیش تیواری نے سوال اٹھایا، ’’یہ مرکزی حکومت کا بجٹ تھا یا بہار حکومت کا؟ کیا کسی اور ریاست کا ذکر آپ نے سنا؟‘‘ شیوسینا (ادھو دھڑے) کے رہنما سنجے راؤت نے بھی بجٹ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مہاراشٹر جیسے بڑے صنعتی صوبے کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے۔
شرومنی اکالی دل کی رہنما ہرسمرت کور بادل نے بجٹ میں کسانوں کو نظرانداز کیے جانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، ’’گزشتہ چار سالوں سے کسان ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن حکومت نے انہیں مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔ یہ کسان مخالف بجٹ ہے۔‘‘
بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے کہا، ’’یہ بجٹ پچھلے بجٹ کی نقل ہے، جس میں دیہی علاقوں اور غریب عوام کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے۔
بہار کو خصوصی پیکیج نہیں دیا گیا جبکہ دیگر ریاستوں کو نوازا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چندرابابو نائیڈو 2 لاکھ کروڑ روپے کا پیکیج لے کر چلے گئے اور نتیش کمار بہار کو کچھ نہیں دلا پائے۔
عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، ’’حکومت ملک کے خزانے کا ایک بڑا حصہ چند امیر ترین افراد کے قرضے معاف کرنے میں لگا دیتی ہے، جبکہ میں نے مطالبہ کیا تھا کہ بجٹ میں یہ اعلان ہونا چاہیے کہ آگے سے کسی ارب پتی کا قرض معاف نہیں کیا جائے گا۔ اس سے بچنے والے پیسوں کو عام عوام کو ریلیف دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔‘‘
دوسری طرف مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بجٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بجٹ ترقی یافتہ ہندوستان کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے والا ایک جامع خاکہ ہے۔
یہ کسانوں، غریبوں، متوسط طبقے، خواتین، بچوں، تعلیم، صحت، اسٹارٹ اپ اور سرمایہ کاری جیسے تمام اہم شعبوں کو شامل کرتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ نرملا سیتارمن اس بہترین بجٹ پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔‘‘