بھیم آرمی کے سربراہ اور نگینہ کے رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد نے ایودھیا کے سہناوا گاؤں میں ایک دلت لڑکی کی عصمت دری پر یوگی آدتیہ ناتھ حکومت اور اس کے امن و قانون پر سخت نشانہ سادھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خاموش ہیں۔ انہوں نے نربھیا اور ہاتھرس ریپ کیس پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ہے اتر پردیش کا لا اینڈ آرڈر جس نے تین دن تک دلت بیٹی کا نوٹس نہیں لیا اور قانون کا مذاق اڑاتے رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے وزیراعلیٰ سے کوئی توقع نہیں ہے۔
ایودھیا میں دلت لڑکی کی عصمت دری کے بارے میں نگینہ کے رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ مبینہ عصمت دری کی شکار لڑکی کی آنکھیں پھٹی ہوئی تھیں، اس کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی تھی اور اس کے جسم سے خون بہہ رہا تھا۔
گھر والوں کا الزام ہے کہ اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ وہ جس حالت میں تھی، اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ بیٹی نہیں بلکہ اتر پردیش کا لاء اینڈ آرڈر تھا اور اسے دیکھ کر جانور بھی شرما جائیں، لیکن حکومت کو اس معاملے میں شرم نہیں آئی۔ وزیر اعلیٰ یوگی یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ یہ حکومت کی کتنی بڑی ناکامی ہے ۔
نگینہ ایم پی نے کہا کہ تین دن سے اس بیٹی کے معاملے کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، کیا ان افسران کو بخشا جائے گا یا ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جائیں گی؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اچھا کام ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری صرف بابا لیتے ہیں اور جب اتنا بڑا جرم ہوتا ہے تو سخت کارروائی کی بات کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے۔ کیا اس بیٹی کو واپس لایا جا سکتا ہے؟