تنطیم علی کانگریس کی میٹنگ آج عارف آشیانہ لکھنؤ میں منعقد ہوئی جس میں حالات حاضرہ پر اظہار خیال کیا گیا اور اس میٹنگ کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس میں وقف امینڈمینٹ بل کے تعلق سے ایک خط ہندستان کی عزت ماب صدر جمہوریہ کو ای۔ میل کے ذریعے ارسال کیا گیا۔ اس سے پہلے یہ خط جناب جگدمبیکا پال اور لوک سبھا کے سپیکر کو بھی ارسال کیا جا چکا ہے۔
تنظیم کی صدر روبینہ جاوید مرتضیٰ نے کہا کہ کوئی بھی بل صدر جمہوریہ کے دستخط کے بغیر قانون کا درجہ حاصل نہیں کر سکتا اور ملک کے آئین کے آرٹیکل ۱۱۱ کے مطابق صدر جمہوریہ کو یہ حق حاصل ہے کے وہ کسی بل کو قبول کرے یا نہ کرے یا،
روکے رکھے یا دوبارہ پارلیمنٹ کوبھیج دیں ۔
لہذا تنظیم کی جانب سے عزت ماب صدر جمہوریہ کو وقف ترمیمی بل کے تعلق سے ایک خط ارسال کرنا مناسب سمجھتے ہوۓ اسے ان کے ای۔ میل پر ارسال کر دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے وقف بل پر ملک کی سب سے بڑی اکثریت کی بات کو سمجھتے ہوۓ وقف بل کی مخالفت کی یہ ایک اچھا قدم ہے۔ میٹنگ میں امریکی سرکار کے ذریعے ہندستانی باشندوں کو ہاتھ اور پیر میں ہتھکڑی پہنا کر بھیجے جانے کو غیر مہزب اور حقوق انسانی کا مزاق اڑانے والا کارنامہ بتایا گیا اور اس کی مزمت کی گئی۔
اردو زبان کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ لوگ اس بات سے بھی انجان ہیں کہ زبانیں مذہب کی نہیں ہوتی بلکہ علاقوں کی ہوتی ہیں۔ الله نے انسان کو عالم البیان بنایا ہے، اسی لئے انسان نے جب اپنے آپ کو بیان کرنا شروع کیا تو زبانیں وجود میں آیں جو کی علاقوں کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں لیکن جن علاقوں میں ربط پایا جاتا ہے ان کی زبان کے اکثر الفاظ ملتے جلتے ہوتے ہیں۔ دنیا کی سبھی زبانیں اہمیت رکھتی ہیں اور زبانیں اپنے آپ میں صحیح یا غلط نہیں ہوتی بلکہ صحیح بات کسی بھی زبان میں کہی جاۓ تو صحیح ہی رہے گی جبکہ غلط اور غیر مہزب بات کسی

Rubina Murtaza