ہوانا، ۰۲ اکتوبر (یوا ین آئی) نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری لاطینی امریکی ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے میں آج کیوبا پہونچے اور اس دورہ کے دوران وہ ہندوستان اور کیوبا کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے۔
ڈاکٹر انصاری کے جوس ماتی بین الاقوامی ہوائی اڈہ پہنچنے پر کیوبا کے نائب وزیر خارجہ روزیلو سیرا ڈائن اور ہندوستانی سفیر سی راج شیکھر نے ان کا استقبال کیا۔
پیرو کے کامیاب دورہ کے بعد مسٹر انصاری دو دن کے دورہ پر یہاں آئے ہیں۔ ناوابستہ تحریک کے دوران ہندوستان کے ساتھ انتہائی گہرے تعلقات رکھنے والے کیوبا کا کسی ہندوستانی اعلی رہنما کا دو طرفہ امور پر یہ پہلا دورہ ہے۔ قبل ازیں وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ۶۰۰۲ میں ایک کثیر فریقی کانفرنس میں حصہ لینے کے لئے کیوبا آئے تھے لیکن اس دوران کوئی دو طرفہ میٹنگ نہیں ہوئی تھی۔
نائب صدر کا یہاں کا دورہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ کیوبا اس وقت ۲۲ لاطینی امریکی ممالک کی تنظیم کا صدر ہے۔ مسٹر انصاری کی نائب صدر اول مسوئیل دماج کنیل برمج دیج سے تفصیلی ملاقات ہوگی۔ وہ صدر راؤل کاسترو سے بھی ملاقات کریں گے۔
ہندوستان اور کیوبا کے درمیان دو طرفہ تجارت ۰۴ ارب ڈالر کا ہے جو دونوں ممالک کے گہرے رشتے کے لحاظ سے کافی کم ہے۔ ہندوستانی کمپنیوں نے کیوبا میں سرمایہ کاری کی ہے۔ ہندوستان چاہتا ہے کہ کیمیکل تکنالوجی اوردیگر سازوسامان کی تیاری کے شعبے میں کیوبا کی مہارت سے وہ استفادہ کرے۔
نائب صدر کے ساتھ انسانی وسائل کے فروغ کے مرکزی وزیر مملکت جتن پرساد ، چار ممبران پارلیمنٹ رینوکا چودھری، سپریہ سولے، ٹی کے رنگ راجن اور ششی بھوشن بیہورا بھی یہاں آئے ہیں۔
ایران اور آئی اے ای اے نے ویانا مذاکرات کو مثبت قرار دیا
ویانا، 30 اکتوبر (یو این آئی) ایران اور بین الاقوامی نیوکلیائی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ایران کے متنازعہ نیوکلیائی مسئلہ پر ہونے والے مذاکرات کو مثبت اور نتیجہ خیر قرار دیا ہے۔
دوسرے اور آخری دن کے مذاکرات کے اختتام کے بعد کل آئی اے ای اے میں ایران کے سفیر رضا نجفی نے بتایا کہ ایران نے ایجنسی کے سامنے ایک نئی تجویز پیش کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ یہ تعاون کے نئے باپ کے آغاز میں معاون ثابت ہوگا۔ دونوں فریقوں کے درمیان با ت چیت کا اگلا دور 11 نومبر کو تہران میں ہوگا۔
آئی اے ای اے کے نئے چیف معائنہ کار ببروورجورنٹا نے بات چیت کے بعد کہا “ایران نے تمام متنازعہ امور پر مستقبل میں مذاکرات اور تعاون کے لئے نئی تجویز پیش کی ہے جو قابل عمل اور تعاون پر مبنی ہے۔اگرچہ دونوں فریقوں نے اس نئی تجویز کے بارے میں کچھ نہیں بتایا لیکن مسٹر ورجورنٹا نے مذاکرات کو انتہائی کامیاب قرار دیا ۔
اگرچہ آئی اے ای اے باقاعدہ طریقے پر ایران کے نیوکلیائی سرگرمیوں کی نگرانی کررہا ہے، لیکن اس کا خیال ہے کہ سال 2003 سے قبل اور اس کے بعد بھی ایران کے سائنسدانوں نے نیوکلیائی اسلحہ بنانے کی سمت میں کچھ تجربات کئے ہیں۔ اس لئے اسے اس کی بھی انکوائری کی اجازت دی جائے۔
نومبر ۔2011 میں آئی اے ای اے کی ایک تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد سے دونوں فریقوں کے درمیان دس میٹنگیں ہوچکی تھیں لیکن یہ تمام میٹنگیں بے نتیجہ رہی تھیں۔ اب ایران میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد ویانا میں منعقدہ پہلی میٹنگ کے “مثبت” رہنے سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ ایران کے نیوکلیائی تنازعہ کل حل نکل سکتا ہے۔ لیکن یہ راتوں رات ممکن نہیں ہوگا۔