مریکا میں غیر قانونی امیگرینٹس کے داخلے کے ذمہ دار غیر ملکی سرکاری افسران کیخلاف ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا پابندیوں کی نئی پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام سے ممکنہ طور پر دنیا کے لوگ بھی متاثر ہوسکتے ہیں اور اس کا اطلاق اگلے ہفتے سے ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے جاری بیان میں جن اہلکاروں کے امریکی ویزا پر پابندی کی پالیسی کااعلان کیا گیا ہے ان میں امیگریشن اور کسٹمز حکام، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر تعینات اہلکار اور ایسے دیگر اہلکار شامل کیے گئے ہیں جو غیرقانونی امیگرینٹس کو امریکا بھیجنے میں سہولت کاری کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے موجود اُس پالیسی میں اضافہ ہے جس کا دائرہ سن دوہزار چوبیس میں بڑھایا گیا تھا اور اس میں نجی سیکٹر کے وہ افراد شامل کیے گئے تھے جولوگوں کے غیرقانونی طورپر امریکا جانے کیلیے سفری سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔
مارکو روبیو نے کہا کہ ایسے ممالک جو غیرقانونی طور پر نقل مکانی کرنیوالوں کا رستہ سمجھے جاتے ہیں انہیں جنوب مغربی سرحد سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرنیوالوں کا اپنے ممالک سے ٹرانزٹ روکنا ہوگا کیونکہ سرحدوں کا تحفظ امریکا کو مضبوط، محفوظ اور زیادہ خوشحال کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دور صدارت میں سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا داخلے پر پابندی لگائی تھی اور بعض حلقوں کی جانب سے نئے اقدام کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔
نئی پابندی سے ان ہزاروں افغانوں کا مستقبل بھی دھندلا گیا ہے جنہیں امریکا میں رہائش کیلئے کلیئرنس مل چکی ہے۔