ایران سے جنگ نہیں مذاکرات کروں گا؛ وہ عظیم لوگ ہیں؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا خامنہ ای کو خط
ایران کو جوہری توانائی حاصل کرنے سے صرف دو طریقوں سے روکا جاسکتا ہے، جنگ یا مذاکرات؛ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی روحانی پیشوا کو جوہری توانائی پروگرام پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے ایک خط بھیجا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے بدھ کے روز ایرانی قیادت کو ایک خط بھی بھیجا ہے۔
جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ یہ خط آیت اللہ خامنہ ای کے نام بھیجا گیا ہے، تو انھوں نے کہا، “جی ہاں۔”
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ “ایران سے دو طریقوں سے بات منوائی جا سکتی ہے۔ ایک طریقہ جنگ ہے یا پھر دوسرا طریقہ مذاکرات ہیں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں ان دونوں طریقوں میں سے مذاکرات کرنا پسند کروں گا کیونکہ میں ایران کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتا۔ وہ عظیم لوگ ہیں۔
ٹرمپ نے خط سے متعلق بتایا کہ “میں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ آپ (ایران) مذاکرات کریں گے، کیونکہ یہ خود ایران کے لیے بہت بہتر ہوگا۔”
خیال رہے کہ امریکی صدر نے ایران کے روحانی پیشوا کو خط اُس وقت بھیجا ہے جب مغربی ممالک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کے قریب پہنچ رہا ہے۔
دوسری جانب نیو یارک میں موجود ایرانی مشن نے بتایا کہ ایران کو ابھی (جمعے) تک یہ خط وصول نہیں ہوا۔
ایران کے وزارت خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خط بھیجے جانے کے دعوے پر کوئی فوری ردعمل نہیں دیا تاہم ایران کی نیوز ایجنسی نے ٹرمپ کے خط کو “دہرایا ہوا تماشہ” قرار دیا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران 2018 میں ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے جس کی بحالی کے لیے جوبائیڈن انتظامیہ نے سرتوڑ کوششیں کی تھیں۔