ہاپوڑ (نامہ نگار)میرٹھ روڈ واقع گاؤں دھیر کھیڑا میں بغیر این او سی کے چل رہی آئل فیکٹری میں نامعلوم وجوہ سے سنیچر کی دوپہر زبردست آگ لگ گئی جسے دیکھ کر وہاں موجود ملازمین میں بھگدڑ مچ گئی۔ اطلاع ملنے پر ہاپوڑ اور میرٹھ کے محکمہ فائربریگیڈ کے ملازمین گاڑی لیکر موقع پر پہنچے ۔ تقریباً دوگھنٹہ کی سخت مشقت کے بعد آگ پر قابو پایاجاسکا۔ آگ لگنے سے لاکھوں روپئے کا تیل جل کر برباد ہوگیا۔اس واقعہ کے خلاف مقامی باشندوں نے مظاہرہ کرتے ہوئے فیکٹری کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔میرٹھ کے چیف فائربریگیڈ افسر نے حادثہ کی جانچ کے احکام دیئے ہیں۔
اطلاع کے مطابق میرٹھ کے تھانہ کھرگودا علاقہ کے موضع دھیر کھیڑا میں ہاپوڑ کے باشندے نند کشور کھاد والے اور پون کمار اے سی والے نے شراکت داری میں شری رام موبائل آئل کے نام سے کارخانہ قائم کررکھا ہے۔اس میں کافی تعداد میں لوگ کام کرتے ہی
ں۔سنیچر کی دوپہر تقریباً ساڑھے بارہ بجے فیکٹری میں آگ لگ گئی۔جس نے کچھ ہی منٹوں میں خطرناک شکل اختیار کرلی۔آتشزدگی کے بعد وہاں بھگدڑ مچ گئی۔ ملازمین نے آگ لگنے کی اطلاع فون سے محکمہ فائر بریگیڈ کو دی۔آگ بجھانے والا عملہ موقع پر پہنچا اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کرنے لگا اسی دوران پانی ختم ہوگیا۔فیکٹری میں تیل سے بھرے ڈرم دھماکہ کے ساتھ پھٹنے لگے۔ دھماکہ کی آواز کافی دور تک سنائی دے رہی تھی۔آگ پر قابو پانے کے لئے میرٹھ سے بھی آگ بجھانے والی گاڑیاں طلب کی گئیں۔گاڑیوں میں پانی ختم ہونے کے بعد ملازمین نے پانی فراہم کرایا۔ بڑی مشقت کے بعد تقریباً دوگھنٹہ میں آگ پر قابو پایا گیا۔آسمان میں دھواں دیکھ کر آس پاس کے کارخانوں میں کام کررہے مزدور اور مقامی باشندے موقع پر پہنچ گئے۔اس سے وہاں کافی بھیڑ جمع ہوگئی۔ضلع میرٹھ کے چیف فائر بریگیڈ افسر آئی ایس سونی نے بتایا کہ آگ لگنے کے اسباب کا ابھی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اس حادثہ میں ہزاروں لیٹر تیل جل گیا ہے جس سے فیکٹری مالک کا لاکھوں روپئے کا نقصان ہواہے۔ دوسری طرف سی ایف او نے بتایا کہ مذکورہ آئل فیکٹری چلانے کے لئے ان کے محکمہ سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ نہیں لیا گیا ہے۔ فیکٹری مالک غیر قانونی طور سے اسے چلارہے تھے۔ اس کے علاوہ آتشزدگی کی اطلاع ملنے پر دھیر کھیڑا کے سیکڑوں لوگ موقع پر پہنچے۔ انہوں نے مظاہرہ کرتے ہوئے فیکٹری کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر فیکٹری بند نہیں ہوئی تو وہ تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔