کوئٹہ: کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے اور 500 مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں 27 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ فورسز نے 155 مسافروں کو بازیاب کروالیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج صبح ساڑھے نو بجے ٹرین کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کردی، جس نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، ساتھ ہی متعدد مسافر بھی جاں بحق ہوچکے ہیں۔
عینی شاہدین اور لیویز ذرائع کے مطابق مچھ کی پہاڑیوں کے درمیان یہ واقعہ پیش آیا ہے، جہاں جعفر ایکسپریس کو روک دیا گیا بعدازاں فائرنگ کی آوازیں کافی دیر تک آتی رہیں۔
کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس معطل
جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس معطل کر دی گئی۔
ریلوے حکام کے مطابق آج کوئٹہ سے کوئی بھی ٹرین تاحکم ثانی نہیں چلے گی۔
104 مسافر بازیاب
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران 155 یرغمال مسافروں کو سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں سے رہا کروا لیا، جن میں مرد سمیت 31 عورتیں اور 15 بچے شامل ہیں۔
ریلوے حکام کے مطابق بازیاب مسافروں میں 17 زخمی بھی شامل تھے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا، 80 مسافروں میں سے 12 مسافر آب گم اور 11 مسافر مچھ میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہر گئے جبکہ 57 مسافروں کو مچھ سے کوئٹہ بذریعہ وین پہنچا دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق باقی مسافروں کی با حفاظت رہائی کے لئے سیکیورٹی فورسز کوشاں ہیں، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں میں خود کش بمبار بھی موجود ہیں، دہشت گردوں نے خود کش بمبار دہشت گردوں کو کچھ معصوم یرغمالی مسافروں کے بالکل ساتھ بٹھایا ہوا ہے، خود کش بمبار دہشت گرد خود کش جیکٹیں پہنے ھوئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد خود کش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں، سیکیورٹی فورسز معصوم یرغمالیوں میں خودکش بمباروں کی موجودگی کے باعث انتہائی اختیاط سے کام لے رہی ہیں۔
16 دہشت گرد ہلاک
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران جعفر ایکسپریس حملہ میں ملوث 13 دہشت گردوں کو کلیئرنس آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا ہے جبکہ آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ زخمی مسافروں کو قریبی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا جبکہ سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری علاقے میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔
ٹرین میں کم ازکم 500 مسافر سوار ہیں، ریلوے حکام کی تصدیق
ریلوے پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریل وہیں روک دی گئی ہے، ٹرین میں کم از کم 500 مسافر سوار ہیں، کئی مسافروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم تصدیق کا عمل جاری ہے۔
ڈی ایس ریلوے کے پی آر او کے مطابق تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، سبی سے ایمبولینسز جائے وقوع روانہ کردی ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق یہ مچھ کی پہاڑیوں کا درمیانی علاقہ ہے جس کا سیکیورٹی فورسز نے محاصرہ کرلیا ہے، مزید کانوائے روانہ کردیے گیے ہیں۔
ملزمان کے فرار ہونے کی فی الحال کوئی اطلاعات نہیں ہیں بلکہ اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ ملزمان نے مسافروں کو یرغمال بنالیا ہے اور قابض ہوکر بیٹھ گئے ہیں اور علاقے میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
دھماکے سے پٹڑی تباہ کرکے ٹرین روکی گئی
ذرائع کے مطابق ریلوے لائن کو پہلے دھماکا خیز مواد سے تباہ کرکے ٹرین کو روکا گیا پھر فائرنگ کی گئی جس میں ڈرائیور سمیت کئی مسافر جاں بحق ہوئے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہےکہ ٹرین جہاں پر موجود ہے وہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کرتا اس لیے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے، جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے جس میں 500 کے قریب مسافر سوار ہیں، مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دہشت گردوں نے معصوم مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے، سیکیورٹی ذرائع
دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ آج بولان پاس، ڈھاڈر کے مقام پر کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا، جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے معصوم مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا۔
دہشت گردوں کا معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کے ان دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔
انفارمیشن ڈیسک قائم
جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد مسافروں کی معلومات کیلیے ہیلپ ڈیسک قائم کردیا ہے جبکہ پشاور اور کوئٹہ سے جانے والی ٹرینوں کو سبی کے مقام پر روک دیا گیا ہے۔
حملے کے ماسٹر مائنڈ افغانستان سے رابطے میں ہیں
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے دہشت گرد، افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں ہیں جنہوں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کر لیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنائے جانے، مشکل علاقہ ہونے کی وجہ سے پیچیدہ آپریشن انتہائی اختیاط سے کیا جا رہا ہے، سیکیورٹی فورسز آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھیں گی۔
حیوان صفت دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیراعظم
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی ڈھاڈر، بولان پاس میں جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری کاروائی میں سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکار بہادری و پیشہ ورانہ مہارت سے انکا سدباب کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دشوار گزار راستوں کے باوجود آپریشن میں شامل سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں کے حوصلے بلند ہیں، سیکورٹی فورسز بروقت کاروائی اور بہادری سے بزدل دہشت گردوں کو پسپائی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکار بہت جلد اس آپریشن میں کامیاب ہونگے اور بزدل دھشتگردوں کو انکے انجام تک پہنچائیں گے، بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں اور یہ بلوچستان کی ترقی کے دشمن ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں کا رمضان المبارک کے پر امن اور بابرکت مہینے میں معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی واضح عکاسی ہے کہ ان دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، پاکستان میں بد امنی و انتشار پھیلانے والی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، دہشت گردی کی اس جنگ میں پوری قوم اپنی سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیر داخلہ محسن نقوی، اسپییکر قومی اسمبلی ایاز صادق، سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، حمزہ شہباز، وزرائے اعلیٰ اور گورنرز سمیت دیگر سیاسی شخصیات نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔