نئی دہلی : پالی اومریگر، ہندستان کے پہلےبلے باز ہیں ،جن کو ٹیسٹ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے کا شرف حاصل ہے۔ہندستانی کرکٹ میں پالی اومریگر نے اپنے 14 سالہ طویل ٹیسٹ کیریئر میں متعدد منفرد ریکارڈ قائم کئے جن میں ان کے انفرادی ریکارڈ بھی قابل ستائش ہیں۔
وہ اپنے ٹیسٹ کیریئر کے دوران، ہندوستان کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ کھیلنے والے ، سب سے زیادہ رن اسکور کرنے والے اور سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی شمار کئے جاتے ہیں ۔ یہ ریکارڈ کئی برسوں تک ان کے نام رہے۔
اپنے شاندار کھیل کی وجہ سے وہ ’پام ٹری ہٹر‘کے نام سے جانے جاتے تھے ۔ کرکٹ کے ہیرو کہے جانے والی پالی اومریگرکا شمار ہندستانی کرکٹ کی تاریخ میں خاص کر 40 کی دہائی کے آخر سے 60 کی دہائی کے اوائل تک ہوتاہے۔
پالی اومریگر 28 مارچ 1926 کو شولاپور، مہاراشٹر میں گجراتی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک پارسی خاندان میں پیدا ہوئے ۔ پالی امریگر کے والد کپڑوں کی کمپنی چلایا کرتے تھے ۔ ان کی پرورش سولاپور میں ہی ہوئی جس وقت پا لی اسکول میں زیر تعلیم تھے تو ان کا خاندان بمبئی منتقل ہو گیا ۔ ان کا پوا نام پہلان رتن جی اومریگر تھا۔ لیکن کرکٹ کی دنیا میں وہ پالی اومریگر کے نام سے مشہور ہوئے۔
پالی جب 18 برس کے تھے تو انہوں نے سال 1944 میں بمبئی پینٹنگولر میں پارسیوں کے لیے کھیل کر فرسٹ کلاس کرکٹ میں قدم رکھا۔ وہ بمبئی یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔
اومریگر بنیادی طور پر ایک مڈل آرڈر بلے باز کی حیثیت سے میدان میں کھیلنے کے جاتے تھے۔ بعض اوقات انہیں بلے بازی کے علاوہ میڈیم پیسر اور آف اسپن گیند بازی کرنے کے لئےبھی بلایا جاتا تھا۔
ہندستانی ٹیم کے علاوہ انہوں نے گجرات، ممبئی، پارسی ٹیموں کے لئے بھی کرکٹ کھیلی۔ پالی چونکہ ٹیم میں ایک تجربے کار کھلاڑی کی حیثیت رکھتے تھے لہذا ان کو 1955 اور 1958 کے درمیان 8 ٹیسٹ میچوں میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے کا بھی موقع ملا۔
ریٹائرمنٹ کے وقت ان کے نام کئی قومی ریکارڈ شامل تھے۔حیدرآباد میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بنانے والے وہ پہلے ہندوستانی کھلاڑی تھے۔
پالی اومریگر ایک ایسےکرکٹر تھےجو بولنگ کے دوران گیند کوباہر اور اندر آسانی سے سوئنگ کرنےکی مہارت رکھتے تھے۔ ایک بلے باز کے طور پر وہ بہت اچھے اسٹرائیکر بھی تھے اور ہر قسم کی گیندوں کا آسانی سے سامنا کرتے تھے۔ اومریگر اپنے کٹ اور ڈرائیو شاٹس کے لیے جانے جاتے تھے۔ان سب کے باوجود اومریگر ایک بہترین فیلڈر بھی تھے۔
وہ ان چند ہندوستانی کرکٹرز میں سے ایک تھے جنہوں نے ایک اننگز میں سنچری بنانے کے علاوہ پانچ وکٹیں بھی حاصل کیں۔ اومریگر نے یہ کارنامہ 1962 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پورٹ آف اسپین میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں انجام دیا تھا۔
ایک بلے باز ، ایک کپتان اور گیند باز کی حیثیت سے اومریگر ہندوستان کو کچھ اہم فتوحات دلانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے 1959 میں کیمبرج یونیورسٹی کے خلاف 251 کا سب سے زیادہ اسکور بنایا تھا ۔ یہ ریکارڈ 30 برسوں تک ان کے نام برقرار رہا۔
پالی اومریگر ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جو صرف کرکٹ تک محدود نہیں رہے۔ کرکٹ کے علاوہ انہیں ہاکی اور فٹ بال کا بھی بہت شوق تھا۔ یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے اپنے کیریئر کو فروغ دینے کے لئے کرکٹ جیسے کھیل کا انتخاب کیا۔ اومریگر نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 9 دسمبر 1948 کو بمبئی میں کھیلے گئے ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے دوسرے میچ سے کیا۔ پالی نے اس میچ میں 30 رن بنائے۔
اومریگر نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی شروعات بھلے ہی سست رفتاری سے کی تھی لیکن انہوں نے مدراس میں ہندستان کی پہلی ٹیسٹ فتح میں شاندار 130 رن بناکر اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
وینو منکڈ کے علاوہ وہ واحد ہندوستانی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک ہی اننگز میں سنچری بنائی اور 5 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے ایسا سال
1962 میں پورٹ آف اسپین میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں کیا تھا۔ اس کے علاوہ، انہیں ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے ہندوستانی کرکٹ کھلاڑی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اومریگر ایک طاقتور شخصیت کے مالک تھے۔ وہ وکٹ کے سامنے خاص طور پر مضبوط حملہ آور کھلاڑی کے طور پر ڈٹے رہتے تھے۔، وہ انتہائی تیز رفتاری سے وکٹ کے درمیان رن بنانے تھے۔
بولنگ کے تئیں اس رویے میں وہ اپنے زیادہ تر ہم عصروں سے مختلف تھے ۔ اومریگر کے بارے میں بات مشہور ہے کہ وہ دو نسلوں کے درمیان ایک ربط کام کرتے تھے ۔
مجموعی کارکردگی کی طرف اگر نظر ڈالیں تو انہوں نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کیریئر میں، 59 ٹیسٹ میچ کھیلے، اور ان میں 3631 رنز بنائے جس میں 12 سنچریاں اور 14 نصف سنچریاں شامل ہیں، ان کی بیٹنگ اوسط 42.22 رنز اور سب سے زیادہ 223 رنز ہیں۔ ان میچوں میں انہوں نے 42.08 رنز کی باؤلنگ اوسط کے ساتھ 1473 رنز دے کر 35 وکٹیں حاصل کیں۔