کانپور میں شوبھا یاترا پر پتھراؤ کے الزامات، پولیس نے اسے ‘افواہ’ قرار دیا، ڈی سی پی نے کہا کہ قریبی تھانوں سے ریزرو پولیس فورس اور پولیس اہلکار بھیجے گئے ہیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر علاقے میں بھاری پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔
رام نومی کے جلوس پر پتھراؤ کے دعووں کے بعد اتوار کی شام کانپور کے نئی سڑک علاقے میں سیکورٹی سخت کر دی گئی۔ تاہم پولیس نے اسے افواہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔
پولیس نے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے اور مبینہ پتھراؤ کے پیچھے سچائی جاننے کے لیے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) شراون کمار سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ شوبھا یاترا کے منتظمین کی طرف سے ایک تحریری شکایت موصول ہوئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شوبھا یاترا سے واپس آنے والے عقیدت مندوں پر نئی سڑک کے قریب چندریشور ہاٹا کے قریب عمارت کی چھت سے پتھر برسائے گئے۔
پولیس نے کہا کہ یہ افواہ اس وقت پھیلی جب کچھ لوگوں کے علاقے سے بھاگنے کی ایک مبینہ ویڈیو منظر عام پر آئی۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر یہ افواہ لگتی ہے کیونکہ کسی کو اینٹ یا پتھر نہیں مارا گیا ہے۔
ڈی سی پی نے پی ٹی آئی کو بتایا، “ہم نے مناسب معائنہ کیا ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیوز کی جانچ کی ہے لیکن ابھی تک الزامات کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت نہیں ملا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا والوں سمیت ہر کسی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ الزامات کی تصدیق کے لیے ویڈیو فوٹیج اور تصاویر فراہم کریں اور پولیس کو کارروائی میں مدد کریں۔ سنگھ نے کہا، ہم نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے اور افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔
ڈی سی پی نے کہا کہ قریبی تھانوں سے ریزرو پولیس فورس اور پولیس اہلکار بھیجے گئے ہیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر علاقے میں بھاری پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے اور ہم اب بھی چوکس ہیں اور صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افواہیں پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ اس واقعہ سے متعلق ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں جلوس میں شامل کچھ لوگوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا گیا ہے اور اس فوٹیج نے تنازعہ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ تاہم ابھی تک ویڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔