مرشد آباد: رگھوناتھ گنج کا عمر پور منگل کو وقف ترمیم کو واپس لینے کے مطالبہ کو لے کر میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا۔ دوپہر سے ہی نیشنل ہائی وے 12 پر احتجاج شروع ہو گیا۔
جب پولیس نے ناکہ بندی ہٹانے کی کوشش کی تو بھیڑ اور پولیس کے درمیان جھڑپ شروع ہوگئی۔ پولیس نے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔ آنسو گیس کے گولے بھی فائر کیے گئے۔ مظاہرین مرکزی حکومت سے اس قدر ناراض تھے کہ مشتعل ہجوم نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
واقعے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ جنگی پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ آنند رائے کی قیادت میں بڑی تعداد میں پولس فورس صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر پہنچ گئی۔ تقریباً دو گھنٹے بعد صورتحال قابو میں آئی۔ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے قومی شاہراہ پر ٹریفک جام ہوگیا۔
وقف ترمیمی بل 2025 اب قانون بن چکا ہے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے جنگی پور کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو دنوں سے احتجاج کیا جا رہا تھا۔
سوتی، شمشیر گنج اور رگھوناتھ گنج جیسے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ پولیس شروع سے ہی حالات کو سختی سے کنٹرول کر رہی تھی، لیکن آج عمر پور میں تصویر بالکل برعکس دیکھنے کو ملی۔
پولیس نے بتایا کہ دوپہر تقریباً 12 بجے مقامی لوگوں کے ایک گروپ نے رگھوناتھ گنج تھانہ علاقے کے تحت عمر پور میں نیے وقف قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بڑا جلوس نکالا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وقف قانون منسوخ نہیں کیا گیا تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔ بعد ازاں قومی شاہراہ بلاک کرکے احتجاج شروع کردیا گیا۔ اس کے بعد حالات جلد ہی قابو سے باہر ہو گئے۔
پولیس نے جام کو ہٹانے کی کوشش کی تو مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ مشتعل ہجوم نے پولیس پر پتھراو اور اینٹ برسانا شروع کر دیا۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے پہلے لاٹھی چارج کیا۔
جب یہ کام نہ آیا تو آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے۔ ایسے میں مشتعل ہجوم نے جواب میں کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ ہنگامہ آرائی تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی۔ تاہم انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اس وقت صورتحال قابو میں ہے۔