بدھ کی صبح افغانستان کے ہندوکش علاقے میں 5.6 شدت کا زلزلہ آیا۔ اس کے جھٹکے ہنددوستان کی راجدھانی دہلی اور این سی آر سمیت شمالی ہند کے کئی حصوں میں محسوس کیے گئے۔
یورپین-میڈی ٹرینین سسمولوجیکل سینٹر (ای ایم ایس سی) کے مطابق زلزلہ کی گہرائی 121 کلو میٹر تھی اور اس کا مرکز بگھلان شہر سے 164 کلومیٹر مشرق میں تھا۔
قومی زلزلہ سائنس مرکز (این سی ایس) نے بتایا کہ زلزلہ صبح تقریباً 4.44 بجے (ہندوستانی وقت کے مطابق) آیا۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق اس زلزلہ سے افغانستان یا ہندوستان میں کسی طرح کے جانی و مالی نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ دہلی-این سی آر، اتر پردیش، ہریانہ، پنجاب، راجستھان اور جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں لوگوں نے ہلکے سے درمیانے جھٹکے محسوس کیے۔
بدھ کو آیا یہ زلزلہ حال کے دنوں میں ایشیا میں آئے زلزلوں کے سلسلہ میں سے ایک تھا۔ نیوز ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق یو ایس جی ایس نے بتایا کہ افغانستان میں یہ زلزلہ جنوبی فلیپنس میں آئے 5.6 کی شدت والے زلزلہ کے کچھ گھنٹوں بعد آیا۔ یو ایس جی ایس کے مطابق منڈاناؤ جزیرہ کے ساحل پر آئے اس زلزلہ کی گہرائی 30 کلومیٹر تھی۔
فلیپنس انسٹی چیوٹ آف وولکینالوجی (آتش فشاں) اینڈ سسمولوجی نے زلزلہ کا مرکز میتوم شہر سے تقریباً 43 کلومیٹر جنوب مغرب میں بتایا، جو ایک پہاڑی اور کم آبادی والے علاقے میں واقع ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان زلزلہ کے لیے انتہائی حساس علاقہ ہے، کیونکہ یہ فعال سالٹ لائن پر واقع ہے، جہاں ہندوستانی اور یوریشین ٹکٹونک پلیٹس ملتی ہیں۔
ریڈ کراس کے مطابق ہندوکش پہاڑی سلسلہ خاص طور سے فعال ہے اور تقریباً ہر سال زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے جاتے ہیں۔ ہیرات صوبہ سے ہوکر ایک اہم فالٹ لائن بھی گزرتی ہے جس سے مستقبل میں زلزلہ کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔