نئی دہلی: جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان، بھارت نے بدھ کے روز ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان سے آنے والی تمام پروازوں کے لیے اپنا فضائی حدود بند کر دیا ہے۔
جاری کردہ اس نوٹم کے تحت، بھارت نے 30 اپریل سے 23 مئی 2025 تک پاکستان کے تمام رجسٹرڈ اور فوجی طیاروں کے لیے اپنا فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس عرصے کے دوران کسی بھی پاکستانی طیارے کو بھارتی فضائی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس سے پہلے آج شام پی ایم مودی نے آرمی چیف سے ملاقات کی تھی۔ اس میٹنگ میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول بھی موجود تھے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان پہلے ہی بھارت کے لیے اپنا فضائی حدود بند کر چکا ہے۔ اس فیصلے سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت پاکستان کی جانب سے کی گئی کسی بھی اشتعال انگیزی کی صورت میں بھرپور جواب دے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند روز سے پاکستان کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
فضائی حدود پر پابندی کے پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے؟
اب بھارت نے اپنے فضائی حدود کو باضابطہ طور پر محدود کر دیا ہے، پاکستانی ایئر لائنز کوالالمپور جیسے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک تک پہنچنے کے لیے چین یا سری لنکا جیسے ممالک کے راستے طویل راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گی۔
ہند-پاک کشیدگی اور پابندیاں:
اس سے قبل پہلگام حملے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔ حالانکہ پاکستان نے بھی شملہ معاہدہ رد کرنے کی دھمکی دی تھی، لیکن وہ اس سے آگے نہیں بڑھ سکا۔
اس کے علاوہ بھارت نے ہندوستان آئے تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان جانے اور دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے میں کمی کرنے جیسے اقدامات اٹھائے تھے۔
پاکستان نے بھی بھارتیوں کو ہندوستان واپس بھیجنے اور اسلام آباد میں موجود بھارتی ہائی کمیشن کے عملے میں کمی کرنے جیسا فیصلہ کیا۔ ہندوستان کی جانب سے اٹاری بارڈر کو بند کرنے کے جواب میں پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے اور بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان کے 16 یوٹیوب چینلوں پر بھی پابندی لگائی ہے۔