کانپور (نامہ نگار) تین مرتبہ کانپور پارلیمانی نشست سے کامیاب رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے امیدوار شری پرکاش جیسوال اس مرتبہ بھی قسمت آزمائی کرنے کے لئے انتخابی میدان میں ہیں۔ لیکن بی جے پی کے تجربہ کار کھلاڑی مرلی منوہر جوشی اور سماجوادی پارٹی کے تاجر لیڈر سریندر موہن اگروال نے بھی تیاریوں میں کوئی کمی نہیں کی ہے۔الیکشن دفتر سے موصول اطلاع کے مطابق شہر میں کل ووٹروں کی تعداد تقریباً ۱۵لاکھ ۵۳ہزار ہے۔ان میں سے تقریباً ۸لاکھ ۵۷ہزار مرداور ۶لاکھ ۹۵ہزار عورتیں شامل ہیں۔جیسوال نے ۱۵سال قبل یہ سیٹ بی جے پی سے چھین لی تھی۔اسی وقت سے وہ کانپور پارلیمانی نشست پر قابض ہیں۔اور چوتھی
مرتبہ کامیابی کا دعویٰ کررہے ہیں۔ دوسری جانب بی جے پی نے اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر اور وارانسی سے رکن پارلیمنٹ مرلی منوہر جوشی کو میدان میں اتارا ہے۔جبکہ سماجوادی پارٹی نے تاجروںکے مشہور لیڈر اور پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کے دوست سریندر موہن اگروال کو میدان میں اتاراہے۔ بی ایس پی نے سلیم احمد اور عام آدمی پارٹی نے ڈاکٹر محمود رحمانی کو میدان میں اتاراہے۔ ۲۰۰۹کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کے رکن اسمبلی ستیش مہانا نے ۱۸ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔اس وقت کانگریس اور بی جے پی کا براہ راست مقابلہ تھا لیکن اس مرتبہ جیسوال کے سامنے پارٹی کے طاقتور اور سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی کے ساتھ سماجوادی پارٹی کے سریندر موہن اگروال کڑی ٹکر دے رہے ہیں۔جیسوال بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا مقابلہ بی جے پی ہے لیکن کیونکہ سماجوادی پارٹی کی ریاست میں حکومت ہے ، ایس پی امیدوار تاجر لیڈر ہیںاور کانپور میں تاجروں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے اس لئے انہیں نظرانداز بھی نہیں کیا جاسکتا۔کانگریس امیدوار ومرکزی وزیر شری پرکاش جیسوال نے کہا کہ گزشتہ ۱۵سال کے عرصہ میں انہوں نے کانپور سے ۱۵ٹرینیں چلوائیں۔ہوائی پروازیں شروع کرائیں۔ شہر کو دو بجلی گھر دیئے، بہت سے پل تعمیرکرائے اس لئے شہر کے لوگ ترقی کے نام پر کانگریس کو ووٹ دیں گے اور مجھے چوتھی مرتبہ پارلیمنٹ بھیجیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ شہر میں بجلی سڑک اور پانی کا بندوبست درست نہیں ہے تو انہوں نے کہا کہ ریاست میں کیونکہ کانگریس کی حکومت نہیں ہے۔ مرکز کی بہت سی اسکیمیں نافذ کی جاتی ہیں کیونکہ ریاستی حکومت کا تعاون نہیں ملتا تو وہ کوشش کے باوجود بھی کچھ نہیں کرسکتے۔جیسوال نے بتایا کہ وہ عوام کے لئے ہمیشہ دستیاب رہتے ہیں۔سنیچر اور اتوار کو وہ کانپور میں رہتے ہیں اور اپنے علاقہ کے لوگوں سے ملاقات بھی کرتے ہیں اور ہر کسی کی خوشی اور غم میں شریک ہوتے ہیں۔بی جے پی امیدوار مرلی منوہر جوشی کا سیاسی قد اتنا بڑا ہے کہ ان کے قد کے سامنے سب چھوٹے نظر آتے ہیں۔لیکن وہ پہلی مرتبہ کانپور سے الیکشن لڑرہے ہیں اس کے باوجود وہ خود اور ان کی بیوی ترلا جوشی مسلسل عوام سے رابطہ کرتے ہیں۔شہر میں سب سے زیادہ ۱۸فیصد برہمن ووٹر ہیں جو جوشی کے لئے فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔