پریاگ راج: سنبھل جامع مسجد معاملے میں اے ایس آئی نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپنا جواب داخل کردیا ہے۔ ساتھ ہی مسجد کمیٹی کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔ عدالت نے اس معاملہ پر سماعت کی اگلی تاریخ 13 مئی مقرر کی ہے۔
جسٹس روہت رنجن اگروال نے جامع مسجد سنبھل کی انتظامی کمیٹی کی جانب سے نظرثانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ سیول کورٹ سنبھل نے جامع مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اس کے خلاف مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔ اس پر عدالت نے عبوری حکم کے ذریعے سروے پر روک لگا دی تھی۔ 28 اپریل کو ہائی کورٹ نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا تھا۔
پیر کو اے ایس آئی نے سروے رپورٹ پین ڈرائیو کے ذریعے عدالت میں داخل کردی، جسے عدالت نے رجسٹرار جنرل کو اپنی تحویل میں رکھنے کی ہدایت دی۔ نیز، اے ایس آئی کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے ہفتہ کو ہی جوابی حلف نامہ ای فائل کردیا تھا۔
جوابی حلف نامے کی ہارڈ کاپی نظر ثانی کرنے والے کے وکیل کو عدالت میں ہی دی گئی ہے۔ چیف اسٹینڈنگ کونسل ڈاکٹر راجیشور ترپاٹھی نے بھی ریاست کی جانب سے دائر جوابی حلف نامہ کی ایک کاپی نظر ثانی کرنے والے کے وکیل کو دی ہے۔
عدالت نے اے ایس آئی اور ریاستی حکومت کی جانب سے داخل کردہ جوابی حلف ناموں کی ہارڈ کاپیاں ریکارڈ پر لے لیں۔ اس کے ساتھ ہی مسجد کمیٹی کے سینئر وکیل ایس ایف اے نقوی کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا گیا۔