ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی نے شیئر بازار پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ پچھلے دو کاروباری دنوں میں بازار میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو مجموعی طور پر تقریباً 7 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
جمعہ کو نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نِفٹی انڈیکس 265.80 پوائنٹس یا 1.10 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 24,008 پر بند ہوا، جبکہ بمبئی اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) کا سینسیکس بھی 880.34 پوائنٹس یا 1.10 فیصد کی کمی کے بعد 79,454.47 پر آ گیا۔
یہ مسلسل دوسرا دن تھا جب بازار میں گراوٹ دیکھی گئی۔ گزشتہ دو سیشنز میں سینسیکس میں مجموعی طور پر 1,292.31 پوائنٹس یا 1.60 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے لحاظ سے دیکھا جائے تو بی ایس ای میں لسٹڈ کمپنیوں کی کل قدر 7,09,783.32 کروڑ روپے گھٹ کر 4,16,40,850.46 کروڑ روپے (تقریباً 4.86 ٹریلین امریکی ڈالر) رہ گئی ہے۔
یہ گراوٹ خاص طور پر جمعرات کی رات اس وقت تیز ہوئی جب پاکستان نے جموں، پٹھان کوٹ اور دیگر علاقوں میں ڈرون اور میزائل حملے کیے، جس کے جواب میں ہندوستانی فوج نے بھی جوابی کارروائی کی۔
ان حملوں کے بعد سے بازار میں زبردست بے چینی دیکھی گئی اور سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر حصص بیچنے شروع کر دیے۔
مہتا ایکویٹیز لمیٹڈ کے سینیئر نائب صدر برائے تحقیق، پرشانت تاپسے کے مطابق، ’’ہندوستان-پاکستان تنازع کے باعث بڑھتے تناؤ کی وجہ سے سرمایہ کار مقامی ایکویٹیز سے فاصلہ بنا رہے ہیں۔‘‘
سینسیکس میں جن کمپنیوں کے حصص کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ان میں آئی سی آئی سی آئی بینک، پاور گرڈ، الٹراٹیک سیمنٹ، بجاج فائننس، ایچ ڈی ایف سی بینک، ریلائنس انڈسٹریز، بجاج فِن سرو اور اڈانی پورٹس شامل ہیں۔ دوسری طرف ٹائٹن کمپنی، ٹاٹا موٹرز، لارسن اینڈ ٹوبرو اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے منافع کمایا۔
شعبہ جاتی سطح پر سب سے زیادہ گراوٹ ریئلٹی انڈیکس میں دیکھی گئی، جو 2.08 فیصد گھٹا۔ اس کے بعد یوٹیلٹیز، مالیاتی خدمات، بجلی، بینکنگ، ایف ایم سی جی اور سروسز کے شعبے متاثر ہوئے۔ جبکہ کیپیٹل گڈز، صنعتی اشیاء، صارفین کی ضروریات کی اشیاء اور دھاتوں سے جڑے شعبوں میں کچھ بہتری دیکھی گئی۔
جیو جِت فائنینشل سروسز کے تحقیقاتی سربراہ، ونود نائر کے مطابق، ’’تنازع کے امکانات پہلے سے موجود تھے لیکن حالیہ تیزی نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ اگرچہ موجودہ حالات میں ہندوستان کی اسٹریٹجک برتری اور پاکستان کی معاشی کمزوری کے پیش نظر سرمایہ کاری طویل مدت میں محفوظ تصور کی جا سکتی ہے۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کار (ایف آئی آئی) نے جمعرات کو بھی ہندوستانی ایکویٹیز میں خالص خریداری کی، جبکہ مقامی چھوٹے سرمایہ کار نسبتاً محتاط نظر آئے۔