حیدرآباد، تلنگانہ: ایسے حالات میں جب دو پڑوسی ملک ہندوستان و پاکستان حالتِ جنگ میں ہیں۔ اور ایک دوسرے کے خلاف حملے کر رہے ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے پہلے بھی دونوں پڑوسی ملک ہندوستان و پاکستان کے درمیان جنگ ہو چکی ہے۔
اس وقت ایک معاہدہ، ‘شملہ ایگریمینٹ’ کے نام سے ہوا تھا جو کافی مشہور ہوا۔ اس کے بارے میں قارئین کو جاننا نہایت ضروری ہے۔
سنہ 1971 کی جنگ کے نتیجہ میں پاکستان دو حصوں میں منقسم ہوا اور بنگلہ دیش کے نام سے ایک نیا ملک وجود میں آیا۔ نوے ہزار سے زائد پاکستانی فوجی بھارت کے جنگی قیدی بن گئے۔ اس پیچیدہ صورت حال میں دونوں ممالک نے بیٹھ کر مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ کیا۔
اندرا گاندھی نے پاک صدر ذوالفقار علی بھٹو کو دعوت دی
یہ وہ وقت تھا جب ایسا لگ رہا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین جنگ کے بادل کبھی نہیں چھٹیں گے، لیکن دونوں ممالک نے سمجھوتے کی راہ نکالی۔ بھارت کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے پاکستان کے صدر ذوالفقار علی بھٹو کو دعوت دی۔
2 جولائی 1972 کو ہماچل کے صدر مقام شملہ میں معاہدہ
ذوالفقار علی بھٹو اندرا گاندھی کی دعوت پر 2 جولائی 1972 کو ہماچل کے صدر مقام شملہ پہنچے، جہاں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جو شملہ معاہدے کے نام سے معروف ہے۔
اس معاہدے کے تحت اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک اختلافات کو دور کرکے برصغیر میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششیں کریں گے۔ دونوں ملکوں کی جانب سے فوج کو اپنے اپنے علاقوں میں واپس بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ معاہدے کے پیراگراف 6 میں طے پایا کہ کشمیر کے مسئلے کو دو طرفہ مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جائے گا۔
لوک سبھا نے شملہ معاہدے کی توثیق کی
28 جولائی 1972 کو لوک سبھا نے اس معاہدے کی توثیق کر دی اور معاہدے پر عمل درآمد کا کام شروع کر دیا گیا۔ لیکن اس معاہدے کے بعد بھی دونوں ممالک کے درمیان حالات میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی۔
سنہ 1989 میں جموں و کشمیر میں بھارت مخالف عسکریت پسندی کا آغاز ہوا جب سینکڑوں کی تعداد میں کشمیری نوجوانوں نے کنٹرول لائن پار کرکے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان نے درپردہ جنگ کے ذریعہ ملک کے خلاف سازش کی۔
سنہ 1999 میں کرگل کی جنگ
سنہ 1999 میں کرگل کی پہاڑیوں پر بھارت اور پاکستان کے درمیان گھمسان کا رن ہوا۔ اگرچہ یہ باضابطہ جنگ نہیں تھی لیکن فوجی ماہرین اسے جنگ سے کم بھی تصور نہیں کرتے۔
مبصرین کہتے ہیں کہ شملہ معاہدے کی اہمیت وقت گزرنے کے ساتھ بتدریج کم ہوتی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک اس کے بارے میں اب زیادہ تذکرہ نہیں کرتے۔
اس وقت بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں، بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پہلے مبینہ دہشت گردی کی اعانت بند کرنی ہو گی تبھی مذاکرات ممکن ہیں۔