اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے ایران کے خلاف یمن کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے یمن سے متعلق ایران پر لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دعوے بے بنیاد اور سیاسی مقاصد پر مبنی ہیں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے امریکی اور صہیونی نمائندوں کی جانب سے ایران پر لگائے گئے الزامات کو گمراہ کن، سیاسی مقاصد کے حامل اور حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے کبھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی نہیں کی۔
ایروانی نے کہا کہ ایران خلیج فارس اور بحیرہ عمان کے ساحلی ملک کی حیثیت سے ہمیشہ آبنائے ہرمز اور خطے کے دیگر اہم بحری راستوں کی سلامتی اور استحکام میں فعال کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ایرانی بحریہ آبنائے باب المندب اور شمالی بحر ہند جیسے اسٹریٹجک علاقوں میں بھی تجارتی جہازوں اور تیل برداروں کی محفوظ آمد و رفت کو یقینی بناتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران بین الاقوامی سمندری قانون کی پاسداری کرتا ہے اور اس بات کا خواہاں ہے کہ عالمی سمندری راستے قانون کی حکمرانی کے تحت کھلے اور محفوظ رہیں۔
ایروانی نے کہا کہ بحری سیکورٹی کے لیے اصل خطرات وہ یک طرفہ پابندیاں، جارحانہ پالیسیاں اور تسلط پسند رویے ہیں جو کہ امریکہ اور اس کے اتحادی اختیار کررہے ہیں۔ ان پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف خطے میں تجارتی روابط متاثر ہوئے بلکہ ایرانی تیل بردار جہازوں کو غیر قانونی طور پر روکا گیا، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ایرانی مندوب نے خطاب کے آخر میں زور دیا کہ بحر احمر اور خطے میں عدم استحکام کی جڑ غزہ میں جاری قتل عام، اسرائیلی مظالم اور اس کی مسلسل جارحیت ہے جسے امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔