ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ یورنئیم کی افزودگی ایرانی ماہرین کی محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے جو ایرانی قوم کے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے یورنئیم کی افزودگی جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی ایران کے لیے ایک اصولی اور بنیادی مسئلہ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کوئی درآمد شدہ ٹیکنالوجی نہیں بلکہ مکمل طور پر ایرانی ماہرین کی محنت کا نتیجہ ہے، اسی لیے یہ ایرانی عوام کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ ہم نے یورینیم افزودگی کی وجہ سے کئی سالوں تک عالمی پابندیاں برداشت کیں اور ایرانی عوام نے اس راہ میں بے پناہ مشکلات جھیلیں۔ اس سے بھی بڑھ کر، ہمارے کئی ممتاز سائنسدان صرف اس منصوبے میں شامل ہونے کے باعث دہشت گردی کا نشانہ بنے اور شہید ہوئے۔ یوں یہ معاملہ ہمارے لیے ایک گہرے جذباتی اور قومی وقار کا مسئلہ بھی ہے، جسے کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
عراقچی نے کہا کہ آج کے حالات کے ذمے دار ایران نہیں بلکہ امریکہ اور یورپی ممالک ہیں۔ امریکہ نے یک طرفہ طور پر جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی، جبکہ یورپی ممالک اس خلا کو پر کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے اپنی تمام تر وعدوں کی پاسداری کی، لیکن جب ہمیں اقتصادی فوائد نہیں ملے تو ہم نے بھی بتدریج اپنی ذمہ داریوں میں کمی کی۔
عراقچی نے یورپ کی جانب سے اسنیپ بیک کے استعمال کی دھمکی کو غیرمنطقی قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام نہ صرف قانونی اور سیاسی اعتبار سے بے بنیاد ہے بلکہ ایک بہت بڑی غلطی ہوگی۔ اگر یورپ اس راہ پر چلتا ہے تو اسے اس کے نتائج کا سامنا بھی کرنا ہوگا۔ ہم نے اس بارے میں یورپی ممالک سے بات کی ہے اور انہیں خبردار کیا ہے کہ اس کے سنگین نتائج ہوں گے، جن کی ذمے داری یورپ کو قبول کرنی ہوگی۔