پریاگ راج: آلٹ نیوز کے شریک بانی اور صحافی محمد زبیر کو الہ آباد ہائی کورٹ سے راحت نہیں ملی ہے۔ عدالت نے زبیر کے خلاف درج ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم جب تک کیس میں چارج شیٹ داخل نہیں ہو جاتی گرفتاری پر پابندی برقرار رہے گی۔
یہ ایف آئی آر اس وقت درج کی گئی جب زبیر نے ڈاسنا دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنگھ نند گری کی ایک متنازع تقریر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور اسے توہین آمیز اور نفرت انگیز قرار دیا۔
زبیر کو تحقیقات میں تعاون کرنے کی ہدایت: جمعرات کو جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس یوگیندر کمار سریواستو کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ دسمبر 2024 میں زبیر کو گرفتاری سے عبوری تحفظ چارج شیٹ داخل ہونے تک جاری رہے گا۔ عدالت نے زبیر کو تفتیش میں مکمل تعاون کرنے کی ہدایت کی۔
ڈاسنا دیوی مندر کے قریب احتجاج ہوا: یہ معاملہ یتی نرسنہانند سرسوتی فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری اڈیتا تیاگی کی شکایت پر درج کیا گیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ 3 اکتوبر 2024 کو زبیر نے نرسنمہا نند کا ایک پرانا ویڈیو کلپ شیئر کرکے تشدد بھڑکانے کی کوشش کی۔
اس کے بعد ڈاسنا دیوی مندر کے قریب احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ اس کے لیے زبیر کے علاوہ اسد الدین اویسی اور ارشد مدنی کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
غازی آباد پولیس نے زبیر کے خلاف دفعہ 196 (مذہبی بنیادوں پر دشمنی کو فروغ دینا)، 228 (جھوٹے ثبوت گھڑنے)، 299 (مذہبی جذبات کو مجروح کرنا)، 356 (3) (ہتک عزت)، 351 (2) (مجرمانہ دھمکی) اور بعد ازاں دفعہ 152 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
زبیر نے درخواست میں کہا کہ انہوں نے نرسمہانند کے خواتین اور لیڈروں کے خلاف اشتعال انگیز اور قابل اعتراض تبصروں کو بے نقاب کرنے کے ارادے سے ٹویٹ کیا تھا۔ انہوں نے ایف آئی آر کو بدنیتی پر مبنی اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا۔