کولکاتا: ملک کی تمام ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی عیدالاضحی کی تیاریاں زور و شور جاری ہیں۔ اسی درمیاں خبر آ رہی ہے کہ فوج نے اس سال سات جون کو ریڈ روڈ پر ہونے والی اجتماعی نماز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
تاریخی ریڈ روڈ پر عیدالفطر اور عیدالاضحی کی اجتماعی نماز کے اہتمام کا سلسلہ صدیوں پرانا ہے۔ لیکن اس بار یہاں نماز نہیں ہو سکے گی۔ فورٹ ولیم میں جنرل آفیسر کمانڈنگ کے تحت خدمات انجام دینے والے کرنل بھومی کے دستخط شدہ ایک خط میں کہا گیا ہے کہ اس بار ریڈ روڈ اور متصل علاقے کو “فوجی مقاصد” کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس کے تحت نیتا جی کے مجسمے سے فورٹ ولیم کے ایسٹرن گیٹ کے درمیان عیدالاضحی کی نماز کی اجازت کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
کولکاتا کی خلافت کمیٹی نے فوج کے اس فیصلے کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ خلافت کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ سال بھی عید پر ریڈ روڈ کے اجتماع میں ایسا ہی مسئلہ تھا۔
پھر معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ تک پہنچا۔ اس وقت جج نے واضح کیا کہ کئی دہائیوں سے ریڈ روڈ پر عید کی دو نمازیں پرامن طریقے سے ادا کی جا رہی ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین اور ریاستی وزیر جاوید احمد کا کہنا ہے کور کمیٹی کے اراکین کے ساتھ میٹنگ کے بعد ہی فیصلہ لیا جائے گا کہ آگے کیا کرنا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ریڈ روڈ پر خلافت کمیٹی کا عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز کے اہتمام سے سینکڑوں سال گہرا رشتہ ہے۔
اس تنظیم نے خلافت تحریک کی وراثت کو زندہ رکھا ہے جو برطانیہ مخالف تحریک کے دوران ملانا محمد علی، ملانا شوکت علی اور مہاتما گاندھی کی قیادت میں تیار ہوئی تھی۔