نئی دہلی: کانگریس کی جنرل سکریٹری و رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے ایک مرتبہ پھر غزہ کی حمایت اور اسرائیل کے قتل عام کی مخالفت کرتے ہوئے مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
پرینکا گاندھی نے اقوام متحدہ میں غزہ میں شہریوں کی حفاظت اور انسانی امداد کی فراہمی کی قرارداد کے حق میں ووٹ نہ دینے کے مودی حکومت کے فیصلے کو شرمناک قرار دیا۔
پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ، 60,000 لوگ قتل کیے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، پوری آبادی کو قید کیا جا رہا ہے اور بھوک سے مر رہے ہیں، اور ہم موقف لینے سے انکار کر رہے ہیں۔
کانگریس لیڈر نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی قرار دیا۔ پرینکا نے کہا کہ، بھارت اپنے اصولوں اور بین الاقوامی اقدار کے خلاف جاتے ہوئے اسرائیل کے ایران پر حملے اور عسکری قیادت کے قتل پر خوشی کا اظہار کر رہا ہے جو انتہائی مایوس کن ہے۔
پرینکا گاندھی نے اپنی پوسٹ میں لکھا، یہ ہماری نوآبادیاتی مخالف میراث کا المناک الٹ ہے۔ درحقیقت، ہم نہ صرف اس وقت خاموش کھڑے ہیں جب نتن یاہو نے پورے ملک کو تباہ کر دیا ہے، بلکہ ہم اس کی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں جب اس کی حکومت نے ایران پر حملہ کیا اور اس کی قیادت کو اس کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی اور تمام بین الاقوامی اصولوں کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے قتل کر دیا۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ، ہم بحیثیت ملک اپنے آئینی اصولوں اور اپنی آزادی کی جدوجہد کی اقدار کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں جو امن اور انسانیت پر مبنی بین الاقوامی میدان کی راہنمائی کرتی ہیں؟ اس کا کوئی جواز نہیں۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ، سچی عالمی قیادت انصاف کا دفاع کرنے کے لیے جرات کی متقاضی ہے، بھارت نے ماضی میں بھی یہ جرأت دکھائی ہے۔
انھوں نے کہا، ایک ایسی دنیا میں جو تیزی سے تقسیم ہو رہی ہے، ہمیں انسانیت کے لیے اپنی آواز کا دوبارہ اٹھانا چاہیے اور سچائی اور عدم تشدد کے لیے بے خوف ہو کر کھڑے ہونا چاہیے۔