اسرائیل اور ایران کے درمیان شروع ہوئی حالیہ جنگ اب خوفناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اس کا اثر پوری دنیا پر پڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ جہاں ایک طرف اسرائیل نے جمعہ کو ایران کے کئی جوہری پروگرام کو نشانہ بنا کر بڑے حملے کیے تھے وہیں ایران نے بھی سخت جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کر دی، جس سے خطے میں حالات کافی کشیدہ ہو گئے ہیں۔
خطرے کے پیش نظر مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں نے اپنے ہوائی اڈے اور فضائی حدود بند کر دیئے ہیں۔ درجنوں ہوائی اڈوں سے اڑانے منسوخ کر دی گئی ہیں، جس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہاں ڈومینوز اثر دیکھنے کو مل رہا ہے یعنی ایک ملک میں حالت خراب ہونے کے بعد باقی کے ملکوں پر بھی اس کا اثر پڑ رہا ہے۔ اسرائیل نے اپنے سب سے بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈے بین گورین ایئر پورٹ کو اگلے حکم تک بند کر دیا ہے۔ یہاں 50000 سے زیادہ اسرائیلی اپنے گھر نہیں لوٹ پا رہے ہیں۔
وہیں ایران نے بھی خمینی ہوائی اڈے سے آنے جانے والی پروازوں کو منسوخ کر دیا ہے۔ اسرائیل نے ہفتہ کو بتایا کہ اس نے ایران کے مہر آباد ہوائی اڈے پر حملے کیے ہیں جس سے تشویش مزید بڑھ گئی ہے۔ ایک مقامی شخص نے بتایا کہ ایران میں ہوائی اڈے، بازار سب کچھ بند ہیں اور لوگ کافی پریشان ہیں۔ ٹیکسی ملنا بھی مشکل ہے۔
اس درمیان ہندوستانی طلبا بھی جنگی علاقوں میں پھنس گئے ہیں۔ کئی طلبا ایران، عراق اور دیگر جگہوں سے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں۔ پیر کو ایران نے حکومت ہند کی اپیل مانتے ہوئے زمینی راستے سے طلبا کو باہر نکالنے کی اجازت دے دی، جس کے بعد ہندوستان آرمینیا کے راستے طلبا کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔