رائے بریلی، 27 اپریل (یو این آئی) کانگریس کی صدر محترمہ سونیا گاندھی کی بیٹی پرینکا گاندھی نے بی جے پی کے حملوں کا جواب دیتے ہوئے آج اس کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کا نام لئے بغیر طنزیہ لہجے میں کہا کہ ملک چلانے کے لئے 56 انچ کا سینہ نہیں بلکہ دریا جیسا دل چاہئے۔ محترمہ پرینکا گاندھی نے اپنی ماں کے پارلیمانی حلقہ رائے بریلی کے بچھ راواں بازار کے پاس راجہ مئو میں کہا کہ “ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ملک چلانے کے لئے 56 انچ کا سینہ چاہئے۔ انہیں نہیں معلوم کہ اس کے لئے 56 انچ کا سینہ نہیں بلکہ دریا جیسا دل ہونا چاہئے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے پہلے مسٹر مودی نے سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کے وزیراعظم بننے کی خواہش پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ “ نیتاجی ملک چلانے کے لئے 56 انچ کا سینہ چاہئے۔حالانکہ سماج وادی پارٹی نے اس کا جواب اپنے انداز میں دیا تھا لیکن آج محترمہ پرینکا گاندھی نے اپنے انداز میں اس کا جواب دیا۔
مولانا مجددی نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ہندوستان میں جمہیوریت کو کمیونلزم کی طرف موڑ دیا گیا ہے اور کمیونلزم کو انتخابی راستے سے فاشزم کی طرف منتقل کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے گجرات کی نام نہاد ترقی کے سہارے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی اور جب اس کی قلعی کھل گئی تو ان طاقتوں نے اس کا رخ اشتعال انگیزی اور ذاتی حملے کی طرف موڑ دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ترقی اس چیز کو کہتے ہیں کہ شہر میں چند شاپنگ ما ل بن جائے، چند لوگ شہر میں امیر بن جائیں اس کو ترقی قطعی نہیں کہیں گے ترقی تو عوام کی یکسا ں ترقی کا نام ہے۔ گجرات کے تعلق سے ترقی جو باتیں کہی جارہی ہیں انہیں حکومت گجرات کی رپورٹ مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے برعکس ترقی پسند اتحاد(یو پی اے) حکومت کے اقتدار سنبھانے سے پہلے لوگوں کی اوسط سالانہ آمدنی صرف 24ہزار روپے تھی۔اس وقت لوگوں کی سالانہ اوسط آمدنی 68ہزار روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے مسلمانوں کے تعلق سے دو اہم کام کئے ہیں جو کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔یہ ہے تعلیم اور روزگار۔اقلیتوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے 2008سے اب تک تقریباً ساڑھے پانچ ہزا رکروڑ روپے کی اشکالر شپ دی گئی اور اسی طرح اقلیتوں میں روزگار کو بڑھاوا دینے کیلئے 2006سے اب تک ایک لاکھ 83ہزار کروڑ روپے کا قرض دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانے کے عوام او ر خصوصاً مسلمانوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ ان کا ہمدرد کون ہے اور ان کی بات سننے والا کون ہے۔اس لئے وو ٹ دینے سے پہلے اس بات پر ضرور غور کریں۔یو این آء۔ ع ا م
سولہویں لوک سبھا کے انتخابات طے کریں گے کہ یہ ملک جمہوریت کی راہ پر چلے گایا پھر فسطائی راہ پر ۔ مولانا فضل الرحیم مجددی
شاہ جہانپور،27اپریل (یو این آئی) سولہویں لوک سبھا انتخابات یہ طے کریں گے کہ یہ ملک جمہوریت کی راہ پر چلے گایا پھر فسطائی طاقتوں کے آہنی شکنجے میں جکڑ جائے گا ۔ یہ بات دیر رات لکھیم پور کھیری کے مشہور قصبہ محمدی میں ایک بڑے مجمع کو خطاب کرتے ہوئے مشہور عالم دین اسٹرائیو فار ایمیننس اینڈ امپاورمنٹ کے چیرمین مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ سے کسی کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لئے کہنے نہیں آیا ہوں بلکہ آپ کی آنکھیں کھولنے آیا ہوں۔ فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔اس الیکشن کو سب سے زیادہ مہنگا الیکشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل گجرات اسمبلی انتخابات میں یہ بات پھیلائی گئی کہ یہ حکومت سب سے بدعنوان ہے اور انسداد بدعنوانی کے لئے کچھ نہیں کیا گیا لیکن جس طرح الیکشن میں بے تحاشہ پیسہ خرچ کیا جارہا ہے کیا یہ اس سے بدعنوان حکومت کا اشارہ نہیں ہے۔ایک نام نہاد بدعنوان حکومت کو ہٹانے کے لئے اس سے بھی بڑا بدعنوان او ر فسطائی حکومت مسلط کرنا کونسی عقلمندی ہے۔انہوں نے کہا کہ فسطائی طاقتوں نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لئے سب سے پہلے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے حکومت کی تبدیلی نعرہ دیا جب اس پر بات نہیں بنی تو ترقی کا لبادہ اوڑھ لیااور اشتعال انگیزی، بدزبانی، ذاتی حملے، گالی گلوچ، فرقہ وارانہ بنیاد پر ووٹوں کی صف بندی کی طرف منتقل ہوگیا۔