ہوانا، 31 اکتوبر : لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ ہندستان کے تعلقات بہتر بنانے کے مقصد سے یہاں آئے نائب صدر حامد انصاری نے آج کیوبا کے سابق صدر فیڈل کاسٹرو کے ساتھ طویل بات چیت میں کئی اہم معاملوں پر تبادلہ خیال کیا۔
نائب صدر کے اس دورے کے دوران پرسار بھارتی اور کیوبا ریڈیو اور ٹی وی ادارے کے درمیان تعاون بڑھانے کا ایک سمجھوتہ بھی کیا گیا ہے۔
جمہوریت کو نئی شناخت دینے والے اور کیوبا میں انقلاب لانے والے مسٹر کاسترو سے مسٹر انصاری نے آج صبح ان کے گھر پر ملاقات کی۔دونوں لیڈروں کے درمیان تقریباً ایک گھنٹہ پانچ منٹ تک بات چیت ہوئی۔
مسٹر کاسترو ان دنوں بڑھاپے کی وجہ سے کئی پریشانیوں میں مبتلا ہیں اور انہیں چلنے پھرنے میں بھی دقت پیش آرہی ہے۔ ان کی بینائی بھی کمزور ہوگئی ہے۔
انہوں نے 49 سال تک اقتدار سنبھالنے کے بعد خرابی صحت کی وجہ سے 2008 میں سکبدوشی اختیار کرلی تھی ان کے بعد ان کے بھائی رائول کاسترو نے کمیونسٹ کیوبا کی حکومت سنبھالی اور وہ اس وقت منتخب صدر ہیں۔
مسٹر انصاری نے کیوبا کے کئی لیڈروں سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کیلئے ہر شعبے میں پہل کرنے پر زور دیا۔
مسٹر انصاری کی مسٹر رائول کاسترو اور نائب صدر میگوئیل دیاز کینل سے ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک نے باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے پر تفصیل سے بات چیت کی۔ وہ کیوبا کے انقلابیوں کی تاریخی یادگار جوز مارتی میموریل گئے۔
وہ سینٹر آف جنیٹک انجینئرنگ اینڈ بائیو ٹکنالوجی بھی گئے۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ یہ ادارہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اہم رول ادا کرسکتا ہے۔
نئے صدر کے اس دوررے کے دوران پرساربھارتی اور کیوبا ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ کے درمیان تعاون بڑھانے کیلئے ایک معاہدہ کیا گیا۔ ا س کے تحت دونوں فریق تعلیم، سائنس ، ثقافت ، تفریح ، کھیل اور خبروں کے باریمیں تعاون کریں گے۔ ان شعبوں میں تعاون کرتے وقت دونوں ملک ایک دوسرے کے کاروباری مفادات کا خیال رکھیں گے اس سمجھوتہ پر کیوبا میں ہندستان کے سفیر سی راج شیکھر اور کیوبا ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ کے نائب صدر ایمیلیو موائسس گارشیا بوروتو نے دستخط کئے۔
پیرو کے کامیاب دورے کے بعد مسٹر انصاری دو دن کے دورے پر یہاں آئے ہیں ۔ناوابستہ تحریک کے دوران کیوبا اور ہندستان کے قریبی سیاسی تعلقات رہے ہیں مگر اس دوران کسی اعلی ہندستانی رہنما کی باہمی معاملوں کے بارے میں یہ پہلا دورہ تھا۔
اس سے پہلے وزیراعظم منموہن سنگھ 2006 میں ایک کثیر رکنی پروگرام میں حصہ لینے کے لئے کیوبا آئے تھے لیکن اس دوران کوئی دوطرفہ میٹنگ نہیں ہوئی تھی۔
نائب صدر کا یہ دورہ اس لئے بھی اہم رہا کہ اس وقت کیوبا 33 لاطینی ممالک کی تنظیم کی صدارت کررہا ہے۔
ہندستان اور کیوبا کے درمیان دو طرفہ تجارت چالیس ارب ڈالر کی ہیجو دونوں ممالک کے گہرے رشتوں کے لحاظ سے کافی کم ہے۔ ہندستانی کمپنیوں نے کیوبا میں سرمایہ لگایا ہوا ہے۔
ہندستان چاہتا ہے کہ بائیو ٹکنالوجی اور کھیلوں کے سامان بنانے کے شعبے میں کیوبا کی مہارت کا فائدہ اٹھائے۔
نائب صدر کے ساتھ ان کی اہلیہ سلمیٰ انصاری ، انسانی وسائل کے وزیر مملکت جتن پرساداور چار ممبران پارلیمنٹ رینوکا چودھری، سپریہ سولے، ٹی کے رنگ راجن اور ششی بھوشن بیہورا بھی یہاں آئے ہیں۔ مسٹر انصاری یہاں سے لندن جائیں گے۔