نئی دہلی ۔ کھیل کے منتظمین سے پابندی کی دھمکی جھیل چکی
کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں اسے اتنا درد اور توہین جھیلنا پڑی ہے کہ وہ ایشیائی چمپئن شپ میں ملے تمغہ کا جشن نہیں منا سکی ہے ۔ہندوستان کی بہترین ڈبلز کھلاڑی جوالہ کو ہندوستانی بیڈمنٹن یونین کے ساتھ قانونی جنگ لڑنیپڑی ۔ گزشتہ سال انڈین بیڈمنٹن لیگ میںدہلی سمیشرس اور بگا بیٹس کے درمیان میچ میں مبینہ طور پر تاخیر کرنے کے لئے بائی کی انتظامی کمیٹی نے جوالہ پر تاحیات پابندی کی سفارش کی تھی ۔جوالہ نے کہا کہ ایشیائی بیڈمنٹن چمپئن شپ میں ملے تمغہ سے ان زخموں کو بھرنے میں کسی حد تک مدد ملنی ہے ۔انہوں نے پریس ٹرسٹ سے کہایہ تمغہ میرے بدلے کی طرح ہے ۔ میں اب بدلے کے جذبات سے کھیل رہی ہوں ۔ میں نے کافی درد جھیلا ہے ۔ اگر یہ سب نہیں جھیلا ہوتا تو تمغہ جیتنے کا جشن اچھے سے منع سکتی تھی ۔ انہوں نے کہا جو کچھ ہوا ، وہ غیر ضروری تھا ۔ کسی کھلاڑی کو یہ سب بھگتنے کی کیا ضرورت ہے ۔ میں نے اپنی کامیابیوں کے لئے پیسہ نہیں مانگا ۔ میں نے عزت مانگی تھی لیکن ملی نہیں ۔ ڈبلز کھلاڑیوں کے ساتھ تعصب کیوں ۔جوالہ نے کہا مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ بار بار مجھے خود کو کیوں ثابت کرنا پڑتا ہے ۔ میں نے اتنی کامیابیاں حاصل کی ہے ۔ دولت مشترکہ کھیل اور ورلڈ چمپئن شپ میں تمغہ جیتے ہیں اور اولمپک میں ہندوستان کی نمائندگی کی ۔ ایشیائی چمپئن شپ میں کانسے کا بھی تمغہ ہندوستان کا پہلا ہے ۔ ٹیم میں میری اور اشونی کی جگہ لینے والا کوئی نہیں ہے لیکن ہمیں آج بھی اسپانسرز کے لئے مسئلے کا سامنا ہے ۔ جوالہ کا اگلا ہدف ریو دی جنیریو میں 2016 میں ہونے والے اولمپکس میں تمغہ جیتنا ہے۔انہوں نے کہا میرا بنیادی مقصد دوسرا اولمپک کھیلنا ہے ۔ میں نے وقفے کے بعد پھر کھیلنا شروع کیا کیونکہ میں ریو اولمپکس میں تمغہ جیتنا چاہتی ہوں ۔