پردے پر نندا کی شرمیلی مسکراہٹ دیکھنے والوں کے دل میں اتر جاتی تھی ۔ چہرے کی سادگی اور معصومیت ان کی اداکاری کی جان تھی ۔ پچیس مارچ کو ممبئی میں ان کا انتقال ہو گیا ۔ نندا کا جنم آٹھ جنوری انیس سوانتالیس کوکولہاپور میں ایک مہذب فلمی خاندان میں ہوا ۔ ان کے والد ماسٹرونائک مراٹھی فلموں کے ڈائریکٹر ، فلمساز ، گلوکار اور ہیرو تھے ۔ اس سے پہلے کہ نندا میں ایکٹنگ سے دلچسپی پیدا ہوتی انہیں کیمرے کے سامنے کھڑا کر دیا گیا ۔ وہ ابھی صرف پانچ سال کی تھیں تب ان کے والد نے نندا کو چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر پیش کیا ۔ اسی فلم بنانے کے دوران ان کے والد کی موت ہو گئی ۔ قرض کی وجہ سے شیواجی پارک کا ان کا بنگلہ اور کار سب بک گئے
۔ گھر کے مالی حالات بہتر بنانے کیلئے نندا کو فلموں میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر رول کرنے پڑے ۔ وہ ریڈیو اور اسٹیج پر بھی کام کرنے لگی ننھے کندھے پر بھرے پورے خاندان کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے نندا محض دس سال کی عمر میں ہیروئین بن گئی لیکن ہندی سنیما کی نہیں بلکہ مراٹھی سنیما کی ۔ دنکر پاٹل کے ڈائریکشن میں بنی ‘ کل دیوتا ‘ کیلئے نندا کو اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے خصوصی اعزاز سے نوازا ۔ نندا نے کل آٹھ گجراتی فلموں میں کام کیا ۔ہندی میں نندا کو بطور ہیروئن پہلی فلم ملی اپنے چچا وی شانتا رام کی ‘ طوفان اوردیا ‘ جو انیس سو ستاون میں منظرعام پر آئی فلم ہٹ ہو گئی اور ننداکی روپہلے پردے کی دنیا میں شناخت قائم ہو گئی ۔ بطور ہیروئن چوتھی فلم ‘ بھابھی ‘ نے نندا کی شہرت میں بھرپور اضافہ کیا ۔ اس کے ہیرو ، بعد میںکامیڈین کے طور پر مشہور ہوئے جگدیپ تھے ۔ بھابھی کے لئے نندا کو بیسٹ معاون ہیروئین کا ایوارڈ ملا ۔ انیس سو انسٹھ میں آئی فلم چھوٹی بہن میں وہ راجندر کمار کی اندھی بہن بنی تھیں ۔ ان کی ایکٹنگ ناظرین کو اتنا متاثر کر گئی کہ لوگوں نے انہیں سینکڑوں راکھیاں بھیجیں ۔ اسی سال راجندر کمار کے ساتھ آئی ان کی فلم ‘ دھول کا پھول ‘ کی بے پناہ کامیابی نے نندا کو بلندیوں پر پہنچا دیا ۔ لیکن بہن کا رول ان کا پیچھا نہیں چھوڑ رہا تھا ۔ نندا ایک بار پھر انیس سو ساٹھ کی فلم ‘ کالابازار ‘ میں دیو آنند کی بہن بنیں ۔انیس سو اکسٹھ میں دیو آنند کے ساتھ انہوں نے ‘ ہم دونوں ‘ کی جس میں وہ دیوآنند کی بیوی بنیں ۔ یہ فلم کامیاب رہی ۔ نندا مشہور ہو رہی تھیں ۔ انہیں فلمیں بھی خوب مل رہی تھیں لیکن ان کا خوبصورت اور معصوم حسن ایک دائرے میں قید کر دیا گیا ۔ انہیں بہن ، بھابھی یا پھر بیوی کے رول ملنے لگے ۔نندا نے سب سے زیادہ نو فلمیں ششی کپور کے ساتھ کیں ۔ انہوں نے ان کے ساتھ انیس سو اکسٹھ میں چار دیواری اور انیس سو بانسٹھ میں مہندی لگی میرے ہاتھ جیسی فلمیں کیں لیکن ششی کپور کے ساتھ سپر ہٹ فلم رہی ‘ جب جب پھول کھلے ‘ ۔ اسی سے نندا کی رومانٹک امیج میں پختگی آئی اس کے بعد نیند ہماری خواب تمہارے ، دھرتی کہے پکار کے ، گمنام اور دی ٹرین جیسی سپر ہٹ فلموں کا دور نندا کے نام رہا ۔ رومانٹک امیج کومزید پختہ کرنے کے لئے نندا نے جسم سے چپکے بغیر باہوں والے کرتے اور چوڑیدار پائجامہ کو اپنایا ۔ کچھ جگہ مغربی پوشاکوں کا بھی استعمال کیا لیکن ناظرین نندا کو ساڑی میں لپٹی مثالی ہندوستانی خاتون کے طور پر ہی پسند کرتے تھے ۔کئی ہٹ فلمیں دینے کے باوجود ان کی اداکاری کے فن کا صحیح استعمال کم ہی کیا گیا۔ شاید ان کی اداکاری کا ماہر ڈائریکٹر ان کی قسمت میں نہیں تھا ۔ نازک ، چھوئی موئی اور پیاری سی لڑکی کی امیج کو توڑنے کے لئے وہ بے چین تھیں ۔ راجیش کھنہ کے ساتھ فلم اتفاق ، جو انیس سو انہتر میں ریلیز ہوئی ، میں انہوں نے منفی رول تک کیا لیکن ناظرین کو ان کا یہ کردار پسند نہیں آیا تبھی انہیں فلم نیا نشہ انیس سو تہتر میں کام کرنے کا آفر ملا ۔ اس میں انہوں نے ڈرگ ایڈکٹ کا رول کیا لیکن فلم فلاپ ہو گئی ۔نندا کو سمجھ میں آ گیا کہ ان کے سادہ اور فطری رول کو گلیمر کا رنگ چڑھانے کی کوشش میں ان کی اپنی شناخت ہی ختم ہو جائے گی ۔ اس کے بعد اصلیت(1974 ) ، جرم اور سزا ( 1974 ) اور پرائیشچت ( 1977 ) جیسی فلمیں نندا نے کیں لیکن ان کا دور جیسے ختم ہو گیا تھا ۔ اس کا احساس انہیں تھا اس لئے انہوں نے انتہائی آرام سے خود کو روپہلے پردے کی چکاچوند سے الگ کر لیا ۔ پورے کیریئر میں گھر کی ذمہ داریوں کو پورا کرتے – کرتے انہیں شاید خود کے بارے میں بھی سوچنے کی فرصت نہیں ملی ۔ اسی لئے نندا تنہائی اور گمنامی کے اندھیروں میں گم ہو گئیں ۔ لیکن ایسا نہیں تھا کہ نندا کی قسمت میں پیار نہیں تھا ۔ ڈائریکٹر منموہن دیسائی نندا کو بے حد چاہتے تھے لیکن خود میں انتہائی سمٹی رہنے والی نندا نے انہیں اتنا موقع ہی نہیں دیا کہ وہ اپنے دل کی بات کہہ پاتے ۔ منموہن دیسائی نے شادی کر لی لیکن بیوی کی موت کے بعد انہوں نے نندا تک اپنی محبت کا پیغام بھجوایا ۔ ڈھلتی عمر میں نندا نے پیغام تسلیم بھی کر لیا ۔اس درمیان راج کپور نے نندا کو ایک گھریلو تقریب میں دیکھا تو بول پڑے کہ ارے مجھے میری فلم کے لئے ماں مل گئی ۔ راج کپور نے فلم پریم روگ (1982 ) کے لئے نندا کو دوبارہ کیمرے کا سامنا کرنے کے لئے راضی کر لیا ۔ پھر کچھ ہی وقت بعد نندا کی دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کی حسرت فلم مزدور (1983 ) سے پوری ہو گئی ۔ نندا کی زندگی کا وہ سب سے خوبصورت دور تھا لیکن ایک دن منموہن دیسائی کی ایک حادثے میں موت نے نندا کو ہمیشہ کے لئے تنہا کر دیا ۔ مزدور ان کی ریلیز ہونے والی آخری فلم تھی ۔ اس کے بعد بغیر کسی شکوے شکایت کے انہوں نے خود کو اپنے گھر میں قید کر لیا ۔ اپنی اکلوتی دوست وحیدہ رحمان سے وہ ضرور ملا کرتی تھیں ۔ پچیس مارچ کو 75 سال کی نندا ہارٹ اٹیک کی شکار ہوئیں اور ہمیشہ کے لئے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا ۔