نئی تحقیق کے مطابق، کسی شخص کو پریشان صورتحال میں دیکھنا ہمارے جسم میں دباؤ کے ہارمون کی زیادہ مقدار پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ماہرین کے مطابق، ذہنی دباؤ کو آج کل صحت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں میں دیگر نفسیاتی امراض، افسردگی، بے چینی اور اختلاج قلب جیسے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ جرمنی سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کے اثرات کوصرف اس وقت محسوس نہیں کیا جاتا ہے جب کوئی ساتھی یا قریبی عزیز مصیبت میں مبتلا تھا۔ بلکہ، ٹی وی ڈرامے کے کردار یا کسی اجنبی کی پریشانی بھی دیکھنے والے کو ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیتی ہے۔ محققین نے کہا ہے کہ جدید معاشرے میں ذہنی دباؤ کسی متعدی مرض کی طرح ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہو رہا ہے۔ حتیٰ کہ، پرسکون زندگی گزارنے والے افراد بھی ہر روز ملازمت پریا گھرمیں ٹی وی شوز کے ذریعے کسی نا کسی ذہنی دباؤ میں مبتلا شخص سے رابطے میں رہتے ہیں۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر ویرونیکا اینگرٹ اس تحقیق کے مصنفین میں سے ایک ہیں کہتی ہیں کہ ’ذہنی دباؤ یا اسٹریس ایک وقتی کیفیت کا نام ہے جو دائمی مرض کی صورت اختیارکر لینے پر ایک مسئلہ بن جاتا ہے۔’ انھوں نے کہا کہ ،’اگرچہ، ارتقائی ایام میں جسم میں دباؤ کے ہارمون کارٹی سو
ل کا زیادہ مقدار میں اخراج مثبت مقاصد کیلئے تھا، اسوقت غیر محفوظ ماحول اور خطروں کا مقابلہ کرنے کیلئے جسم میں اضافی اسٹریس ہارمون کارٹی سول کی ضرورت تھی جو انھیں متحرک رکھتا تھا۔سائنسی رسالے ’سائیکو نیورو اینڈروکرینولوجی‘ کے ایک مضمون کے مطابق، ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم میں ہر وقت دباؤ کے ہارمون کی سطح کا زیادہ ہونا صحیح نہیں ہوتا۔ اس سے ہماری قوت مدافعت پر برا اثر پڑتا ہے۔
’میکس پلینک انسٹیٹیوٹ‘ سے وابستہ محقیقین نے ذہنی دباؤ ناپنے کے ایک ٹیسٹ کے دوران شرکاء سے ریاضی کے مسائل حل کروائیاوران کی کارکردگی کو ایک انٹرویو کے دوران بھی جانچا گیا۔ نتیجے سے معلوم ہوا کہ صرف ۵ فیصد شرکاء ٹیسٹ کے دوران پرسکون رہے جبکہ دیگر شرکاء کے جسم میں دباؤ کے ہارمون کارٹی سول کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا۔ علاوہ ازیں، مبصرین جنھیں ٹیسٹ دکھایا گیا اور جو براہ راست دباؤ سے متاثر نہیں تھے ان میں سے بھی۲۶ فیصد افراد نے دباؤ کے اثرات کو محسوس کیا اور ان کے جسم کے اندر بھی کارٹی سول کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا۔ تاہم، دباؤ کے اثرات کو اس وقت زیادہ شدت سے محسوس کیا گیا جب مبصرین اور شرکا آپس میں جوڑے یا ساتھی تھے۔
یہاں تک کہ اجنبی شرکاء کو پریشانی میں دیکھنے پربھی۱۰ فیصد مبصرین میں اسٹریس منتقل ہوا۔ اسی طرح جب مبصرین نے یک طرفہ ششے کی جانب سے شرکاء کو دیکھا تو بھی ۰۳فیصد نے دباؤ کے ہارمون کا مشاہدہ کیا۔ اورجب یہی اسٹریس ٹیسٹ ویڈیو ٹرانسمیشن کے ذریعے دکھایا گیا تو بھی ۹۲فیصد مبصرین میں کارٹی سول کی سطح میں اضافے کے لیے کافی تھا۔ ڈاکٹر ویرونیکا نے کہا کہ ذہنی دباؤ کے اثرات کو صرف ساتھی کی پریشانی پر ہی محسوس نہیں کیا گیا بلکہ، تحقیق سے یہ پتا چلا کہ ٹیلی وڑن کے پروگراموں میں مصائب کی عکاسی پیش کرنے والے کرداروں سے بھی ناظرین میں اسٹریس منتقل ہوتا ہے۔ انھوں نے نتیجے کے حوالے سے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دوسروں کی غمگساری کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ کو اسٹریس ہارمون کارٹی سول کے اخراج کی شکل میں جانچنا ہمارے لئے بھی کافی حیران کن رہا۔