سائنس دانوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ چائے ہمارے جینز (Genes)کی حفاظت کرتی ہے اور ڈی این اے (DNA)کو نقصان پہنچنے سے بچاتی ہے ۔ چائے کی ایک پیالی پینے کے بعد ہم واقعی تازگی اور فرحت محسوس کرتے ہیں ۔ برطانیہ میں ایک حالیہ تجربے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ عام طور سے پی جانے والی چائے غذا کا ایک نہایت مفید صحت جزوہے۔ برطانیہ کے دوسائنسی اداروں کے اشتراک سے جو تجربہ کیا گیا اس سے پتہ چلاکہ چائے ہمارے جگر کو ایسے نقصان سے محفوظ رکھتی ہے جو سرطان کا باعث ہوسکتاہے ۔یہ الفاظ دیگرے چائے سرطان اور (Cardiogenic خلیوں کو بے قابوہوکر بڑھنے سے روکتی ہے ۔بتایا جاتاہے کہ عام چائے اور سیز چائے دونوں میں مانع تکسید اجزاء خوب ہوتے ہیں ۔ان اجزاء کا مانع تکسید عمل سرطان سے محفوظ رہنے میں مدد دیتاہے ۔البتہ یہ پہلا تجربہ ہے ۔جس میں ڈی این اے کے استحکام پر چائے کے براہ راست اثرات کا جائزہ لیا گیاہے ۔جن سائنس دانوں نے یہ تجربہ کیا ان کے سربراہ نے بتایا کہ انہوں نے تجربوں کا ایک ایسا نظام وضع کیا ہے جو بڑے موثر طریقے سے یہ معلوم کرنے م
یں مدد دے گا کہ کوئی غذا یا کوئی بھی خاص غذائی جز آپ کے لئے مفید ہے یا مضر ۔ان سائنس دانوں نے مفید غذائوں اور مشروبات کی جو فہرست تیار کی ہے ان میں چائے سرفہرست ہے ۔برطانیہ کے ان سائنسدانوں نے کالی چائے یعنی بغیر دودھ کی چائے پر تجربہ کیا لیکن پتہ چلاکہ خشک دودھ کے بھی اپنے مثبت اثرات ہیں لہٰذا اب خیال ہے کہ سفید چائے یعنی دودھ والی چائے بھی فائدہ مند ہوگی ۔
برطانیہ میں ہر شخص اوسطاً ۳۴ پیالی چائے روزانہ پیتاہے ۔اس طرح وہاں روزانہ ۱۶۵ملین یعنی ساڑھے سولہ کروڑ پیالی چائے پی جاتی ہے ۔برطانیہ کی ’’لی پنسل ‘‘یہ غور کررہی ہے کہ چائے کے ڈبوں اور پیکوں پر لکھا جائے کہ یہ مشروب مفید قلب ہے۔ البتہ اس بات پر غور بھی کیا جائے کہ ڈبوں اور پیکوں پر یہ بھی لکھاجائے کہ یہ سرطان اور موروثی کی دیگر بیماریوں کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے ۔امریکہ کی نوائے یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے یہ بتایا کہ کالی چائے جسے ہم چائے دانی میں دم دے کر پیتے ہیں ،دانت میں لگنے والے کیڑے کو ختم کردیتی ہے۔ اس چائے سے دانتوں پر پلاک نہیں جمنے پاتا اور اس کا پینا (Enamel)کے نقصان سے محفوظ رکھتا ہے۔جب کہ سبز چائے کے بارے میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ معدے اور آنت کی بیماری ،مرض قلب ،سرطان ،فربھی اور ہڈیوں کی کمزوری کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔ سائنس دانوں کو تحقیق میں شامل رضا کاروں نے بتایا کہ انہوں نے دانتوں کو پلاک سے بچانے کیلئے تھوڑے تھوڑے وقفے سے دن میں پانچ بار آدھے آدھے منٹ تک کالی چائی کی کلیاں کیں ۔