سندھ میں گندم کی اچھی فصل ہونے کے باوجود محکمہ خوراک کی نااہلی کی وجہ سے کراچی کے صارفین سب سے زیادہ قیمت ادا کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے پی پی
کراچی: سندھ خصوصاً کراچی اور پنجاب میں گندم کی قیمت میں تیزی کے ساتھ فرق پیدا ہونے کی وجہ سے کراچی کے صارفین آٹے کی انتہائی زیادہ قیمت ادا کررہے ہیں۔
فلور ملوں کے مالکان کے مطابق پنجاب اور اس کے اہم شہروں میں میں سو کلو گندم کی بوری کی قیمت تین ہزار روپے ہیں اور آٹا پینتس روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔
حیدرآباد میں گندم کی سوکلو کی بوری کی قیمت تین ہزار تین سو تیس اور تین ہزار تین سو پچاس کے درمیان ٹھہری ہوئی ہے۔ اندرونِ سندھ میں گندم کی سوکلو کی بوری کی مقررہ قیمت تین ہزار ایک سو روپے ہے۔
کراچی میں اس وقت گندم کی بوری تین ہزار چار سو سے تین ہزار چار سو پچاس روپے میں دستیاب ہے، جبکہ پچھلے ہفتے کو اس کی قیمت تین ہزار دو سو روپے تھی۔ جس کے نتیجے میں مل مالکان نے آٹے کی مختلف قسموں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔
مل مالکان کی غیرمعینہ مدت کی ہڑتال شروع ہونے سے پہلے انہوں نے بائیس اپریل کو آٹے کی قسم نمبر 2.5 کی قیمت میں سینتس روپے فی کلو سے بڑھا کر اڑتیس روپے فی کلو کردی تھی۔
29 اپریل کو جب انہوں نے ہڑتال ختم کی تو آٹے کی قیمت میں مزید اضافہ کرتے ہوئے اسے انتالیس روپے پچاس پیسے تک پہنچادیا۔
اب فائن آٹا بیالیس روپے پچاس پیسے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہا ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین چوہدری محمد یوسف نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ قیمتوں میں یہ اضافہ مل مالکان نے ہڑتال کے نام پر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مل مالکان نے اس سے پہلے 2.5 نمبر کے آٹے کی قیمت بیالیس روپے فی کلو سے کم کرکے سینتس روپے فی کلو کی تھی، اس لیے کہ سو کلو گندم کی قیمت میں تیزی کے ساتھ کمی آئی تھی اور وہ تین ہزار سات سو روپے فی بوری سے کم ہو کر تین ہزار ایک سو روپے ہوگئی تھی۔ بعد میں اس قیمت میں اضافہ ہوا اور یہ سینتس روپے فی کلو سے بڑھ کر اڑتیس روپے فی کلو تک جا پہنچی۔اس کی وجہ یہ تھی کہ سندھ حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کردیا تھا اور چالیس کلو کی ایک بوری کی قیمت بارہ سو روپے سے بڑھ کر بارہ سو پچاس روپے تک پہنچ گئی تھی۔
چوہدری محمد یوسف نے کہا کہ 29 اپریل کو حکومت نے سندھ کے چار ضلعوں سے کراچی کے لیے گندم لانے کی اجازت دی تھی،لیکن ان ضلعوں میں گندم کی فراہمی کم اور طلب زیادہ تھی، جس کی وجہ سے گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں آٹے اور گندم کی کم قیمت کی وجہ سے آٹے کی کچھ قسمیں بھی پنجاب سے کراچی آرہی ہیں۔
مارکیٹ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سندھ کے محکمہ خوراک نے آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر نظر نہیں رکھی، جس کی وجہ سے صوبے میں گندم کی اچھی فصل ہونے کے باوجود صارفین کراچی میں حد سے زیادہ قیمتیں ادا کررہے ہیں۔
مل مالکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے گندم کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا، اور خوردہ فروشوں کو سینتالیس روپے فی کلو کے حساب سے فراہم کررہے ہیں۔