عبدالفتاح السیسی کے مخالف انھیں ملک میں بڑے پیمانے پر حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کے لیے ذمہ دار گردانتے ہیں
مصر میں فوج کے سابق سربراہ اور صدارتی انتخاب کے مضبوط امیدوار عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ وہ انتخاب جیت گئے تو ملک میں معزول صدر محمد مرسی کی سیاسی جماعت اخوان المسلمین کا ’وجود‘ نہیں رہے گا۔
عبدالفتاح السیسی نے صدارتی انتخاب کی مہم میں مصری ٹی وی چینل کو اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ ان کو قتل کرنے کے دو منصوبوں کا سراغ لگایا جا چکا ہے۔
مصر:اخوان المسلمین 683 افراد کو سزائے موت
صدارتی انتخاب میں شرکت کے لیے السیسی فوجی قیادت سے مستعفی
عدلیہ السیسی کی آلۂ کار بن چکی ہے: اخوان
فیلڈ مارشل السیسی نے جولائی 2013 میں عوامی مظاہروں کے بعد منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ مصری عوام اخوان المسلمین کو مسترد کر چکے ہیں اور وہ کبھی اقتدار میں واپس نہیں آئے گی۔
عبدالفتاح السیسی نےاس بات سے انکار کیا کہ جب گذشتہ سال محمد مرسی کو اقتدار سے الگ کیا تو اس وقت ان کے سیاسی عزائم تھے۔
انھوں نے کہا کہ جس کسی کو ملک کے تحفظ، اس کے عوام اور ان کے مستقبل کو بچانے کا موقع ملتا تو اسے آگے آنا چاہیے تھا۔
عبدالفتاح السیسی نے صدارتی انتخاب میں فوج کا امیدوار ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ فوج کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔
انھوں نے ملک میں مظاہروں کے حق پر سخت پابندیوں کے قانون کا بھی دفاع کیا۔
مارچ میں عبدالفتاح السیسی نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کی 26 اور 27 تاریخ کو منعقد ہونے والے انتخابات میں ان کی کامیابی کے قومی امکانات ہیں۔
فیلڈ مارشل السیسی نے جولائی 2013 میں عوامی مظاہروں کے بعد ملک کے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
معزول صدر محمد مرسی نے عبدالفتاح السیسی کو اگست 2012 میں ملک کا وزیرِ دفاع اور فوج کا سربراہ مقرر کیا تھا
عبدالفتاح السیسی کے مخالف انھیں ملک میں بڑے پیمانے پر حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کے لیے ذمہ دار گردانتے ہیں اور انھیں خدشہ ہے کہ السیسی کے صدر بننے کی صورت میں ملک سے حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے کے صرف تین برس بعد ایک اور مطلق العنان حکومت قائم ہو جائے گی۔
مصر کے معزول صدر محمد مرسی نے عبدالفتاح السیسی کو اگست 2012 میں ملک کا وزیرِ دفاع اور فوج کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
تاہم صدر مرسی سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر عوامی مظاہروں کے بعد فیلڈ مارشل السیسی نے انھیں الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ عوامی خواہش کا احترام کریں ورنہ فوجی مداخلت کے لیے تیار رہیں۔
محمد مرسی کے مستعفی ہونے سے انکار پر عبدالفتاح السیسی نے آئین معطل کرتے ہوئے ملک میں عبوری حکومت قائم کر دی تھی۔
گذشتہ ماہ ہی مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے رہنما محمد بدیع سمیت 683 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔
یہ سزائیں معزول صدر مرسی کے بعد ملک میں بحرانی صورت حال پیدا ہونے اور کشیدگی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے مقدمے میں سنائی گئی ہیں۔ اس سے پہلے اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔