لکھننے ایک بیان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر امت شاہ کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں مبینہ طور پر انہوںنے اعظم گڑھ کو دہشت گرد کی نرسری کہا تھا۔
مولانا نے کہا کہ اس طرح کے نفرت آمیز بیانوں سے ہماری گنگا جمنی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی متأثر ہوتی ہے جس کے نتائج ملک وقوم کے لیے نہایت خطرناک ہوسکتے ہیں۔مولانا نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کچھ مدت قبل اسی طرح کے نفرت آمیز بیان دینے پر امت شاہ کی زبان پر لگام لگائی تھی لیکن پتہ نہیں کیوں جلد ہی اس سے پابندی ہٹالی۔ برعکس اس کے کہ سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور ریاستی وزیر محمد اعظم خاں پر جو پابندی لگائی وہ آج بھی جاری ہے۔جس کی ہم سخت الفاظ میںمذمت کرتے ہیں اور بلا تاخیر ان پر سے پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔مولانا خالد رشید نے امت شاہ جیسے ملک وقوم کی سلامتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے زبردست خطرہ ثابت ہوئے شخص کی فوراً گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کے بد نام زمانہ اس سابق وزیر داخلہ کو اترپردیش سے بلا تاخیر باہر نکالا جائے اور یہاں ان کے دوبارہ آنے پر پابندی عائد کی جائے۔ اس لیے کہ اس طرح کے زہریلے بیانوں سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتی ہے
مولانانے یاد دلایا کہ مشرقی اترپردیش کا مشہور شہر ماضی میں متعدد اہم شخصیات کا وطن رہا ہے۔ یہاں کے متعدد قصبات میں بڑے بڑے تعلیمی ادارے قائم ہیں۔ یہاں کے باشندوں کی شرح تعلیم مثالی ہے۔ صرف ملک ہی نہیں بیرون ملک بھی اعظم گڑھ کے باشندے اپنے اپنے میدان میں سرگرم عمل ہیں اور اپنے ملک وقوم کا نام روشن کررہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ علم وادب کے اس مثالی اور درخشاں خطے کے بارے میں ایک فسطائی ذہنیت کے حامل فرد کے اس غیر سنجیدہ بیان کو الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کو سختی سے فوری نوٹس لینا چاہیے تاکہ ملک کے آئینی اداروں پر اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں کا اعتماد بحال ہوسکے۔
مولانا نے اپنے بیان میں آسام میں خون مسلم کی ارزانی پر انتہائی تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکولرازم کا دم بھرنے والی ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ووڈو دہشت گردوں سے نمٹنے کے بجائے ان کو بچانے کی فکر میں نظر آتی ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے آسام کے حالات قابو میں کرنے اور مسلمانوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ترون گگوئی حکومت کو برخاست کرنے کی اپیل کی۔