گرمی کے موسم میں اکثر تھکاوٹ محسوس ہونے لگتی ہے ۔ تھوڑی سی بھی جسمانی محنت کرنے پر ایسا لگتا ہے کہ بہت زیادہ کام کر لیا گیا ہے ۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ جسم میں پانی اور منرلس کی کمی ہوتی ہے ۔ اتنا ہی نہیں جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن ، انفیکشن ، بخار اور دیگر جلدی بیماریوں کی زد میں آنا بھی عام ہے ۔ اس میں جسم میں توانائی تیزی سے کم ہونے لگتی ہے اور جسم جلد ہی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے ۔ اگر ایسے موسم میں کچھ چھوٹی چھوٹی باتوں کو ذہن میں رکھا جائے تو ان پریشانیوں سے بچا جا سکتا ہے ۔جسم میں توانائی کا لیول معمول پر رہے اس کے لئے پروٹین سے بھرپور ناشتہ ضروری ہوتا ہے ۔ آج کل اکثر مصروفیت اور جلدی کی وجہ سے صبح کا ناشتہ ٹھیک طرح سے اور صحیح وقت پر نہیں لے پاتے ہیں اور لنچ میں بھی فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کو
ترجیح دیتے ہیں جو کہ صحت کے لئے صحیح نہیں سمجھا جاتا ہے ۔ پروٹین اور فائبروالا ناشتہ لینے سے بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتا ہے اور جسمانی توانائی بنی رہتی ہے ۔ ایک مطالعہ کے مطابق پروٹین اور فائبروالا ناشتہ کرنے والوں کو دیگر لوگوں کے مقابلے میں دس فیصد کم تھکاوٹ ہوتی ہے ۔ اکثر لوگ کام کی بھاگ دوڑ میں کئی گھنٹے تک پیاس اور بھوک لگنے کے بعد بھی کچھ لئے بغیر ہی رہ جاتے ہیں ۔ ایسا کرنے سے جسم کا بلڈ شوگر لیول کم ہونے لگتا ہے ۔ ہر تین سے چار گھنٹے کے وقفے پر کچھ نہ کچھ کھاتے پیتے رہنا چاہئے ۔ ایسا کرنے سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے اور جسم میں توانائی بھی برقرار رہتی ہے ۔
کھانے میں کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کی مقدار متوازن ہو ۔ کھانے میں سلاد اور دہی کا استعمال ضرور کریں ۔ اس کے علاوہ پھل بھی ضرور کھائیں ۔ کیلا میں پوٹاشیم ہوتا ہے جو گلوکوز کو توانائی میں تبدیل کرنے کی خوبی رکھتا ہے ۔ وہیں مکھن میں موجود میگنیشیم سے سیلز کو توانائی ملتی ہے ۔گرمی کے موسم میں ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کا آسان طریقہ یہی ہے کہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دی جائے ۔ اس کے لئے تھوڑے تھوڑے وقفے پر پانی یا لیکوڈچیزیں لیتی رہیں ۔ پانی جسم میں ٹاکسن کو باہر نکالتا ہے ۔ اس موسم میں چائے کافی جیسی کیفین والی چیزوں سے پرہیزکریں کیونکہ کیفین سے جسم میں گرمی بڑھتی ہے ۔ اس موسم میں زیادہ سے زیادہ شربت ، پھل کا رس ، دہی اور ناریل پانی وغیرہ پئیں ۔ گرمی میں بھنے ہوئے چنے اور جو کو چباکر ٹھنڈا پانی پینے سے جسم کو فوراً توانائی ملتی ہے ۔ اس موسم میں پکے میٹھے آم، آم رس،کچے آم کو بھون کر بنایا گیا پانی زیرا بہت ہی مفید ثابت ہوتا ہے ۔ اس کے استعمال سے لو لگنے کا امکان بھی کم رہتا ہے ۔ پھل میں ککڑی ، کھیرا ، خربوزہ اور تربوز ضرور کھائیں کیونکہ انہیں کھانے سے جسم میں پانی کی کمی پوری ہوتی ہے ۔ ایسی چیزوں کے استعمال کو ترجیح دیں جن میں کاربوہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہو ۔ کیونکہ کاربوہائیڈریٹ سے جسم کو توانائی ملتی ہے ۔ اس کے علاوہ ایسے پھل ضرور کھائیں جس میں گلوکوز ہو جیسے سنترا ، موسمی ، لیچی وغیرہ ۔ دودھ میں شہد ڈال کر پئیں یا پھر کیلے اور آم کا شیک پینا بھی فائدہ مند ہوتا ہے ان میں کاربوہائیڈیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ویسے تو تمام منرلس اور وٹامن صحت کے لئے ضروری ہیں لیکن گرمی کے دنوں میں وٹامن سی کا بھرپور استعمال نہ صرف موسم کی پریشانیوں سے بچاتا ہے بلکہ بھرپور توانائی بھی دیتا ہے ۔ وٹامن سی سے جسم میں قوت مدافعت بھی بڑھتی ہے ۔ موجودہ دور میں ہمارا جس طرح کا رہن سہن اور کھان پان ہے اس سے اکثر جسم کے وزن بڑھنے کی شکایت ہوتی ہے ۔ زیادہ وزن کا بڑھنا بھی تھکاوٹ کی وجہ بن جاتا ہے ۔ اس لئے وزن پر مکمل توجہ دینا چاہئے ۔ ورزش کو اپنے معمولات میں شامل کرنا ہوتا ہے ۔ ورزش کرنے سے جسم میں آکسیجن کا لیول بڑھتا ہے اور بلڈ سرکولیشن بھی معمول پر رہتا ہے ۔ جسم میں توانائی کا لیول برقرار رکھنے کے لئے جسمانی سرگرمی بہت ہی ضروری ہے ۔ بیشتر لوگ گرمی کے موسم میں چپچپاہٹ کی وجہ سے ورک آئوٹ نہیں کرتے اور زیادہ وقت ایئر کنڈیشن میں گزارتے ہیں لیکن اس موسم میں توانائی برقرار رکھنے کے لئے سائیکل چلانا ، ٹہلنا یا تیراکی ضروری ہوتی ہے کیونکہ جو لوگ جسمانی طور پر سرگرم رہتے ہیں انہیں تھکاوٹ بھی کم ہوتی ہے ۔ دن میں صبح سویرے کم سے کم دس پندرہ منٹ ٹہلنا صحت کے لئے بہت ضروری ہے ۔ اس سے توانائی بنی رہتی ہے ۔جسمانی طور پر چست درست اور فٹ رہنے کے لئے بھرپور نیند لیں ۔ آٹھ گھنٹے کی نیند سے اگلے دن کے لئے کافی توانائی ملتی ہے ۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ بیشتر لوگ تھوڑی دیر آرام کے بعد تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں تو بار بار کافی یا چائے کا سہارا لیتے ہیں لیکن ایسا کرنا ان کی صحت کے لحاظ سے ٹھیک نہیں ۔ جب بھی تھکن کا احساس ہو پندرہ بیس منٹ آرام کر لیا کریں ۔ اس سے نئی توانائی کے ساتھ کام کرنے کی طاقت ملے گی ۔