سینے کی جلن ایک طرح سے ہاضمے کی خرابی کی ہی ایک شکل ہے ۔یہ جلن اس وقت ہوتی ہے جب تیزابی مادے اور ہاضمے میں مددینے والے رفیق مادے واپس غذا کی نالی کی طرف آتے ہیں ۔اس نالی کے اندر چونکہ حفاظتی جھلی نہیں ہوتی ،لہٰذا اس میں سوزش اور درد پیدا ہو جاتاہے ۔اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو جلن بڑھتے بڑھتے غذائی نالی میں قرع اور سرطان کا سبب بن جاتی ہے اس جلن کے دوران ہوتا یہ ہے کہ سینے کے بالائی حصے میں سینے کی ہڈی کے پیچھے بے چینی اور سوزش کا احساس ہوتاہے منہ کا مزہ کھٹا کھٹا ساہوجاتا ہے ڈکار اور کھانسی آتی ہے خرخراہٹ ہوتی ہے ،کھانے کے بعد نیند مشکل سے آتی ہے کھانا الٹ کر منہ کو آتاہے اور گلے میں خراش ہو جاتی ہے یا آواز بھاری ہوجاتی ہے۔جو عوامل سینے کی جلن کا موجب بنتے ہیں ان میں تمباکو نوشی ،بسیار خوری خصوصاً رات کوسونے سے پہلے زیادہ کھالینا ،وزن کی زیادتی اور کمر کے گرد تنگ لباس پہن کر زیادہ جھکنا شامل ہیں ۔تاہم تازہ ترین تحقیق
سے ایک یہ خیال بھی سامنے آیا ہے کہ شاید سینے کی جلن ہمارے طرز زندگی کا پیدا کردہ مسئلہ نہیں ہے یعنی تمباکو نوشی، مسالحے دار سالن ،وزن کی زیادتی اور پنیر وغیرہ پینے سے اس کا تعلق نہیں ۔بعض تحقیقی مطالعوں کے دوران معلوم ہواکہ چالیس سے اوپر کے وہ لوگ جو نہ تمباکو نوشی کرتے تھے اور نہ ان کا وزن زیادہ ہو تا تھا کافی عرصے تک سینے کی جلن میں مبتلارہے ۔تاہم یہ خیال اب بھی عام ہے کہ اس تکلیف کا تعلق طرز زندگی سے ہے لہٰذا جن لوگوں کو سینے میں جلن کی شکایت ہے ،انہیں اپنی غذا میں تبدیلی کرنی چاہیئے ۔ورزش کی طرف توجہ دینی چاہیئے ،اگر معد ے پر بوجھ ہو اور تمباکو نوشی کی جائے تو سینے کی جلن کا خطرہ بڑھ جاتاہے ۔کھانے کے بعد کمر کے بل اس طرح جھکنے سے گریز کیجئے کہ معدے پر بوجھ پڑے ۔ایسے مریضوں کو یہ بھی مشورہ دیا جاتاہے کہ وہ چاکلیٹ ،ٹوفی ،زیادہ چکنائی والی غذاء گیس آمیز مشروبات اور ٹماٹر اور سنگترے کے رس سے جس قدر ہوسکے پرہیز کریں ۔بعض تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ چیونگم نظام ہضم کے دوران نقصان دہ تیزابی مادوں کا توڑ کرتی ہے ۔خیال ہے کہ سبزیاں زیادہ کھائی جائیں اور زیادہ ریشے والی چیزیں غذا میں خوب شامل کی جائیں ۔پہلے خیال تھا کہ دودھ پینے سے معدے کی تیزابیت کم ہوتی ہے ۔اسی طرح پپرمنٹ کو سینے کی جلن کے لئے مفید سمجھاجاتاہے اب اس کے بارے میں بھی کہاجارہاہے کہ نقصاندہ ہے ۔رات کے وقت سینے کی جلن کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ تکیہ تقریباً چھ انچ اونچا کرلیا جائے ۔بائیں کروٹ سے سونے کا مشورہ بھی دیاجاتاہے اور یہ بھی بتایا جاتاہے کہ گھٹنوں کے نیچے سخت فوم کے گدے رکھیں جائیں تو بہتر ہوتاہے۔سینے کی جلن کیلئے ہم خود جو مختلف دوائیں استعمال کرتے ہیں وہ غلط ہے اوریہ صرف معالج کے مشورے ہی سے استعمال کی جانی چاہئے۔