نیند لانے والی گولیاں موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس لئے کہ خودکشی کرنے والے اکثر افراد اس کا سہارا لیتے ہیں اور بھاری مقدار میں ایسی گولیاں نگل کر زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں تاہم اس حوالے سے نئی تحقیق یہ سامنے آئی ہے کہ جو لوگ بے خوابی کے علاج کے طور پر متواتر سے ایسی گولیوں کا استعمال کرتے ہیں ان میں طبعی عمر سے پہلے موت یا بعض مخصوص کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ ’’اسکرپس کلینک‘‘ریسرچرز اپنی تحقیق یہ دیکھا کہ باقاعدگی سے خواب آور گولیاں استعمال کرنے والوں میں موت اور کینسر کا امکان 4.6 گنا زیادہ بڑھا ہوا تھا۔ اس سلسلے میں ۸خواب آور گولیوں پر تحقیق کی گئی تھی جو بہت زیادہ تجویز کی جاتی ہے۔ ان میں zolpidem (برانڈ نامAmbien )اور Temazepa بھی شامل ہیں جو Restorin کے نام سے بھی فروخت ہوتی ہے ۔ پرانے خواب آور گولیوں مقابلے میں انہیں زیادہ سمجھا جارہا تھا۔
کیوں کہ ان کا اثر تھوڑی دیر تک برقرار رہتا ہے۔ لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ ۱۶سال سے زیادہ عمر جن مریضوں کو سالانہ ایک سے ۱۸سلیپنگ پلز تجویز کی گئی تھی۔ ان میں دیگر شرکا ء مقابلے میں جو ایسی کوئی دوا نہیں لے رہے تھے موت کا امکان 3.6 گنا زیادہ تھا۔ اور جن مریضوں کو سال بھر میں
خواب آور دواؤں کی کم از کم 142 خواراکیں تجویز کی گئی تھیں۔
ان میں یہ نشہ آور دوائیں استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں نئے کینسر کے شرح 35 فیصد بڑھی ہوئی تھی۔ جائزہ میں شریک 10.500 افراد نے اوسطاً ڈھائی سال تک یہ دوائیں استعمال کی تھیں۔