نئی دہلی(بھاشا)شیئر بازار کے ریکارڈ اونچائی پر پہنچنے کے درمیان شیئر بازار ماہرین نے کہا ہے کہ عام سرمایہ کاروں کو سماجی پس منظر واضح ہونے پر ہی بازار میں ہاتھ ڈالنا چاہئے۔ ورنہ ان کے سامنے خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ ممئی شیئر بازار کا سینسکس ۲۳ہزارپوائنٹ کے اعداد وشمار کو پار کرگیا اور کاروبار کے اختتام پر ۶۵۰پوائنٹ بڑھ کر اونچا رہ کر ۲۳ء۲۲۹۹۴پوائنٹ کی نئی ریکارڈ سطح پر بندہوا۔ عام انتخابات کے بعد مرکز میں مستحکم حکومت بننے کی امید میں شیئر بازار میں جوش بڑھا ہے۔
شیئر کاروباری اور دہلی شیئر بازار کے سابق صدر اشوک اگروال سے بازار کی تیزی کے بارے میں دریافت کئے جانے پر انہوں نے کہا کہ عام سرمایہ کاروں کو سیاسی پس منظر واضح ہونے کا انتظار کرنا چاہئے۔ بازار میںفی الحال ہیج فنڈ کی سرمایہ کاری کافی بڑھ گئی ہے۔ کئی اہم شیئروں کی قیمت اپنی پوری اونچائی پر پہنچ گئی ہے۔ ایسے میں سرمایہ کاروں کو سوچ سمجھ کر سرمایہ کاری کرنا چاہئے۔ ایسو چیم کے جنرل سکریٹری ڈی ایس راوت نے کہاکہ اس وقت غیر ملکی ہیج فنڈ ایف آئی آئی (غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کار)کے ذریعے ہندوستان کے شیئر بازاروں میں رقم لگارہے ہیں۔ اس سے بازار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں نئے سرمایہ کاروں کو کافی
احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ان ہیج فنڈ کی سرمایہ کاری صرف شیئروں میں ہورہی ہے۔
سیبی کے اعدادوشمار کے مطابق اس کلنڈر سال میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں نے شیئروں میںکل ملاکر ۳۴ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ان میں سے مئی میں ہی تقریباً۵ہزار کروڑ روپئے کی ایف آئی آئی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ مسٹر اگروال نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو سیاسی پس منظرواضح ہونے تک انتظار کرنا چاہئے ۔مرکز میں اگر مستحکم حکومت آتی ہے تو بازار میں مضبوطی بنی رہے گی لیکن سیاسی غیر یقینی صورت حال بننے پر بازار میں عدم استحکام پیدا ہوگا اور عام سرمایہ کاروں کے سامنے خطرہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پس منظر واضح ہونے کے بعد ہی انہیں عام سرمایہ کاروں کو بازار میں آگے قدم بڑھانا چاہئے۔ شیئر کاروباریوں نے بازار کے تیزی کے پیچھے مرکز میں مستحکم اور مضبوط حکومت بننے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور سرمایہ کار کے کے متل نے کہا کہ بازار نے ایسا اندازہ لگا لیا ہے کہ مرکز میں مستحکم اور مضبوط حکومت اقتدار میں آئے گی اگر یہ اندازہ صحیح ثابت ہوتا ہے تو بازار مزید چڑھے گا۔متل نے کہا کہ نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے پر اقتصادی سرگرمیاں آگے بڑھنے پر معدنیات ،سافٹ ویئر اور بینک وغیرہ میں سرمایہ کاری کے بہتر مواقع ہوںگے۔