فلوریڈا کی امریکی ریاست کے اورلینڈو شہر کے ایک اسپتال میں صحت سے متعلق دو کارکنان کو ’مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مائرز)‘ کی علامات ظاہر ہوئی ہیں، جن کا اْس مریض سے رابطہ تھا جو اِس وائرس میں مبتلہ تھے۔’ڈاکٹر پی فپلپز ہاسپیٹل‘ کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اِن میں سے ایک کارکن کو اسپتال داخل کر دیا گیا ہے۔وہ مریض جس سے یہ وائرس دو کارکنوں پر اثرانداز ہوا، وہ بھی ایک ہیلتھ کیئر کارکن ہیں جو سعودی عرب میں مائرز کے مریضوں کی دیکھ بھال پر مامور تھا، جہاں اس وائرس کی پہلی بار 2012ء میں شناخت ہوئی۔ امریکہ میں وہ دوسرے شخص ہیں جنھیں مائرز لاحق ہونے کی تشخیص کی گئی ہے۔وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے منگل کے روز بتایا کہ صدر براک اوباما کو مائرز کے کیسز کے بارے میں بریف کیا جا چکا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ مرض کے کنٹرول اور احتیاط سے متعلق امریکی مرکز نے اِس صورتِ حال کو ’بہت ہی سنجیدگی‘ سے لیا ہوا ہے، اور وہ فلوریڈا میں صحت سے متعلق مقامی حکام سے قریبی رابطے میں ہے۔ادارے کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اْن کے خیال میں امریکہ میں اس مرض کے مزید کیسز نمودار ہو سکتے ہیں۔ تاہم، اْنھوں نے کہا ہے کہ جو پہلے سے اس وائرس کے زیر اثر ہیں یا پھر وہ جو مائرز کے مریض کی دیکھ بھال پر مامور ہیں، اْنھیں انفیکشن کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔دریں اثنا، صحت سے متعلق سعودی حکام نے مائرز کے باعث پانچ مزید اموات کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد ملک میں اس مرض کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 152 ہوگئی ہے۔ اِس وائرس کے علاج کے لیے کوئی ویکسین موجود نہیں، جس مرض کے انفیکشن میں مبتلہ سینکڑوں مریضوں میں سے 30 فی صد فوت ہو چکے ہیں۔مرض کے زیادہ تر کیسز سعودی عرب میں واقع ہوئے ہیں۔