نئی دہلی (بھاشا) یورپ میں پابندی کے برعکس اس سال ہندوستان سے امریکہ کیلئے چار سو ٹن آم برآمد کئے جانے کی امید ہے جو گذشتہ سال کے مقابلے میں بیالیس فیصد زیادہ ہوگا۔ سرکاری ایجنسی اے پی ڈا نے کہا ہے کہ اس بار وہاں سے مانگ اچھی ہے۔ گذشتہ سال یہاں سے دوسواکیاسی ٹن آم امریکہ گیا تھا۔ زراعت اور پروسیسنگ ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ڈا) کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ اس سال امریکہ کو عام کی برآمد چھ سو ٹن کے آس پاس ہوگی وہیں اسی ماہ سے آم جانا شروع ہورہا ہے۔ اور دس دن میں پچاس ٹن مال جاچکا ہے۔ اس وقت جارہے مال میں خصوصی الفانسو اور کیسر شامل ہے۔ افسر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں امریکہ کیلئے آم کی برآمد تیز ہوگی اور ملک کے مختلف حصوں کے آموں کی کھیپ بھیجی جائے گی۔ افسر نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو برآمدات میں اضافہ خصوصاً اترپردیش کی دسہری ، لنگڑااور چوسا قسم کے آموں کے معیار اور فراہمی پر انحصار کرے گا۔ واضح رہے کہ امریکہ نے ہندوستان سے آم برآمدات کی شروعات ۲۰۰۷ء میں کی وہاں جانے والا آم ریڈیو ایکٹیو شعاعوں کے ذریعے صاف کرکے بھیجا جاتا ہے۔ اس عمل سے جراثیم کا انکفشن ختم ہوتا ہی ساتھ ہی پھل کا ٹکائو پن بڑھ جاتا ہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین نے ہندوستان کے الفانسو آم میں کیڑوں کے انفکشن کی بنیاد پر اس کی برآمد پر عارضی روک لگا دی ہے حکومت ہند اور آم درآمد کرنے والے اس روک کو ناجائز بتاتے ہوئے اسے ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ہندوستان کی کل آم برآمدات ۲۰۱۴ء میں ساٹھ ہزار ٹن تک پہنچنے کی امید ہے۔جبکہ اس کی گھریلو پیداوار تقریباً سولہ لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے۔